حرام کمانا اور کھانا اللہ پاک کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ ہے۔ اور احادیث میں اس کی بڑی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔

تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا : اے سعد ! اپنی غذا پاک کر لو! مُستَجابُ الدَّعْوات ہو جاؤ گے ، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی جان ہے ! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے ۔ (معجم الاوسط، من اسمہ : محمد، 5 / 34، حدیث : 6495)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے اس کے بال پَرا گندہ اور بدن غُبار آلودہ ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر یارب ! یا رب ! پُکار رہا ہے حالانکہ اُس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام اور غِذا حرام ہو، پھر اس کی دعا کیسے قبول ہوگی۔ (مسلم، کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الكسب الطبيب و تربيتها ،ص 506،حديث : 1015)

مندرجہ بالا احادیث کی روشنی میں یہ بات اخذ کرنے کو ملتی ہے کہ حرام کے کمانے والے ، حرام کا لقمہ لینے والے، دونوں جہاں میں رسوائی کا باعث ہے۔ کیونکہ ایک شخص جس کا ذریعہ معاش حرام کاموں سے ہے وہ کیسے کامیاب ہو سکتا ہے۔ الله کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے کہ کوئی شخص حرام مال کھائے پھر اسمیں سے خدا کی راہ میں صدقہ دے تو یہ صدقہ قبول نہیں کیا جائیگا اور اگر اپنی ذات اور گھر والوں پر خرچ کرے تو برکت سے خالی ہوگا ۔

لہذا جس گھر میں برکت نہیں وہ گھر ناچاقیوں کا شکار ہوگا ۔ وہ گھر سکون اور اطمینان سے خالی ہوگا اور جس گھر میں بے انتہا قیمتی اشیاء موجود ہو لیکن سکون نہ ہو تو وہ گھر گھر نہیں بلکہ ایک قید خانہ ہوتا ہے۔

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے پاکیزہ کمائی کھائی، سنت پر عمل کیا ، لوگوں کو اپنی ایذا رسانی سے محفوظ رکھا ، جنت میں داخل ہوگا ۔(ترمذی)

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کے اندر چار خصلتیں پائی جائیں اسے اس دنیا سے اٹھ جانے کا کوئی نقصان نہیں ۔(1) امانت کی حفاظت (2) تول کی صداقت (3) حسن اخلاق اور (4) طہارت طعام۔ (مسند امام احمد)

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: خدا اس بندے کو پسند کرتا ہے جو ایمان دار ہو اور کسی ہنر سے روزی کے کماتا ہو ۔ (طبرانی)