نعمان عطاری (درجہ سابعہ جامعۃُ
المدینہ فیضان مدینہ ملک کالونی نواب شاہ، پاکستان )
حرام مال کمانا اور کھانا دونوں ایسی چیزیں ہیں جو اللہ پاک
کو سخت ناپسند اور ناراضی کا باعث ہے۔ جس کے سبب انسان رب تعالٰی کی فرمانبرداری
کی بجائے نافرمانی کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ اور رب تعالیٰ کی رحمت سے کَوسُوں دُور
ہو کر جہنم کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اشْكُرُوْا
نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۱۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو اللہ کا دیا ہوا حلال پاکیزہ رزق
کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو۔(پ 14 ، نحل :
13)
آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! تم لوٹ، غصب اور خبیث
پیشوں سے حاصل کیے ہوئے جو حرام اور خبیث مال کھایا کرتے تھے انکے بجائے حلال و
پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اللہ پاک کی نعمت کا شکر ادا کرو ،اگر تم اسی کی عبادت کرتے
ہو۔
قراٰنِ مجید میں اللہ پاک نے جہاں متعدد مقامات پر حلال
کمائی کھانے پر ابھارا ہے اسی کے ساتھ حرام کمائی کرنے اور اس کے کھانے پر زجر و
توبیخ (ڈانٹ ڈپٹ) فرمائی کہ اگر وہ میری عبادت کرتے ہیں تو انہیں چاہیئے کہ وہ مال
خبیث سے روگردانی (منہ پھیریں) کریں اور حلال و پاکیزہ رزق کو اپنی زندگی کے لئے
زادِراہ (گزر بسر) بنائیں۔
حرام کمائی کی تعریف : وہ مال جو ناجائز اور باطل طریقے سے
کمایا جائے۔ جیسے دھوکہ دے کر مال بیچنا اور ان چیزوں کی خریدو فروخت جن کو شریعت
نے ناجائز و حرام قرار دیا ہے۔
حرام مال کھانے کی نحوست: آدمی کے پیٹ میں جب حرام کا لقمہ پڑتا
ہے تو زمین و آسمان کا ہر فرشتہ اس پر لعنت کرتا ہے جب تک اس کے پیٹ میں لقمہ رہے
گا اور اگر اسی حالت میں موت آگئی تو داخل جہنم ہوگا۔
آئیے اب ہم مالِ حرام کے متعلق احادیثِ مبارکہ کو ملاحظہ
کر کے ان سے نصیحت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
(1)نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے اگر وہ اس کو
صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور اگر خرچ کرے تو اس میں اس کے لیے برکت نہیں اور اپنے
بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، 2/34،
حدیث: 3671)
(2)نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے عیب والی چیز بیچی اور اس عیب کو ظاہر
نہ کیا وہ ہمیشہ اللہ پاک کی ناراضی میں ہے یا فرمایا کہ ہمیشہ فرشتے اس پر لعنت
کرتے ہیں۔(ابن ماجہ ، 3/ 59 ،حدیث: 2247)
(3)حضرت ابوبکر رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس
بدن نے حرام مال سے پرورش پائی ہوگی وہ شروع ہی میں نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ اور
جزا بھگتے بغیر جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مشکوة شریف، حدیث : 2838)
(4)حضرت جابر رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ
گوشت جس نے حرام مال سے پرورش پائی ہے جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جو گوشت یعنی جو
جسم حرام مال سے نشو و نما پائے وہ دوزخ کی آگ ہی کے لائق ہے۔(مشکوة شریف، حدیث :
2838)
(5)نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی
پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ۔(صحیح
بخاری، کتاب البیوع، حدیث:2059)
محترم اسلامی بھائیو! جیسا کہ ہم نے مذکورہ احادیثِ مبارکہ
میں حرام کمانے اور کھانے پر وعیدیں ملاحظہ کی ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم اس سے اور اس
کی طرف لے جانے والے تمام اسباب سے کنارہ کشی اختیار کر کے رب تعالٰی کا پسندیدہ
بندہ بنیں اور بروز محشر بارگاہِ الٰہی میں سرخرُو ہو کر جنت میں اپنا مقام
بنائیں۔