ابتدائے عالم سے لے کر انتہائے عالم تک اس دنیا میں بہت چیزوں کو ایک دوسرے کا سبب بنانا۔ اور وہ اسباب کبھی فائدہ مند ہوتے ہیں تو کبھی نقصان دہ بہر حال ہر کوئی کسی نا کسی کا سبب ضرور ہے۔ جیسے بارش کو سبزہ اگانے کا سبب گاڑیوں، پیسوں کو ہماری ضروریات پوری کرنے کا سبب بنایا لیکن یہ پیسہ اور اس کے ذریعہ جو اشياءخوردنوش کھا رہے ہیں حلال ہے یا حرام اس کی قدرت ہم انسانوں کردی ، بعض لوگ کم کماتے اور کم کھاتے ہیں۔ لیکن حق حلال کھاتے ہیں لیکن بعض لوگ پیسے اور کھانے کی حوص میں یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ حلال طریقہ سے کمایا یا حرام طریقہ سے؟ کیا اس کا کھانا ہمارے لئے حلال ہے یا حرام؟؟ اسی لئے اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں مال سے بے رغبتی اور احادیثِ مبارکہ میں حرام کھانے اور حرام کمانے کی مذمت بیان کی ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِؕ(۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: ہاں ہاں اگر یقین کا جاننا جانتے تو مال کی محبّت نہ رکھتے ۔( پ30 ، التکاثر:5)

تفسير :اے لوگوں! ہاں ہاں اب نزع کے وقت کثرت مال کی حرص اور اولاد پر فخر و غرور کرنے کے برے نتیجے کو جلد جان جاؤ گے پھر یقیناً تم قبروں میں جان جاؤ گے اگر تم مال کی حرص کا انجام یقینی طور پر جانتے تو تم مال کی حرص میں مبتلا ہو کر آخرت سے غافل نہ ہوتے ۔ (تفسیر صراط الجنان پ30 سورة التكاثر )

دیکھا آپ نے اللہ پاک نے مال کے حریص کے بارے میں کیا فرمایا۔ حرام مال کمانے اور کھانے کی ابتدا حرص سے ہی ہوتی ہے اور احادیث میں بھی حرام مال کھانے اور کمانے کی مذمت پڑھ لیجئے۔

حدیث اول : حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس بدن کو حرام غذا دی گئی وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔(انوار حدیث، ص 294)

اللہ اکبر! دیکھا آپ نے حرام کھانے کی کیا سزا بیان ہوئی کتنی بڑی محرومی کی بات ہے ۔

حدیث ثانی: حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ نے کہا کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جب کہ کوئی اس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے جو مال حاصل کیا وہ حلال ہے یا حرام ۔(انوار حدیث ،ص 294)

سبحان الله! دیکھا آپ نے چودہ سو سال پہلے ہی رسولُ الله (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے اس کی پیشن گوئی فرمادی تھی۔

حدیث ثالث: حضرت مقداد بن معدیکرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کسی شخص نے کبھی کوئی کھانا اس سے اچھا نہ کھایا کہ انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی سے کمائے اللہ کے نبی حضرت داؤد (علیہ السّلام) اپنے ہاتھوں کے عمل سے کھاتے ۔(مراةالمناجيج ، 4/252)

ہاتھوں سے مراد پوری ذات ہے چاہے ہاتھوں سے کمائے یا پاؤں یا آنکھ غرض یہ کہ اپنی قوت سے حلال روزی کمائے۔(مراةالمناجيح، 4/252)

حدیث رابع :حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ گوشت جنت میں نہ جائے گا جو حرام سے اُگا(پیدا) ہو اور جو گوشت حرام سے اُگے(پیدا)ہو وہ آگ سے بہت قریب ہے۔ (مراةالمناجيح، 4/259)

گوشت سے مراد خود گوشت والا ہے اور اُگنے سے۔ مراد پرورش پایا یعنی جو شخص حرام کھا کر پلا وہ جنت میں بھلا کیسے جائے گا اُلخ۔(مراۃالمناجیح ، 4/ 260)

دیکھا آپ نے حرام کمانے اور کھانے کے متعلق کتنی سخت مذمتیں بیان ہوئیں ہیں اگر ہم کوئی آن لائن کاروبار یا کام یا کوئی بھی ملازمت کرتے ہو خود غور کریں کہ یہ کام جو کر رہا ہو حلال ہے یا حرام اگر نہیں معلوم ہوتا تو علما سے پوچھیں۔ اللہ پاک ہم سب کو حلال طریقہ سے کمانے اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاه النبی الكريم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم