اللہ پاک نے شریعتِ محمدیہ کو ایسا کامل و اکمل بنایا کہ ہر قسم کی عبادات (خواہ انفرادی ہوں یا اجتماعی) اور معاملات (معاشی ہوں یا معاشرتی سیاسی ہوں یا سماجی) کو نہایت احسن انداز سے بیان فرمایا۔ انہیں احکام میں سے کسبِ معاش کے احکام ہیں کہ انسان اپنے آپ کو اور گھر والوں کو بندوں سے بے نیاز رکھنے کیلئے خوب محنت کرکے کماتا ہے۔ کوئی تجارت کرتا ہے تو کوئی کسی کے ہاں ملازمت اختیار کرتا ہے اگر کسب کرنے والوں کو حلال و حرام کے احکام معلوم ہوں گے تو حلال کمانے، خود کھانے اور اپنے بچوں کو کھلانے میں کامیاب ہو گا ورنہ اگر احکام معلوم نہ ہوں گے تو اس کے اپنے گمان کے مطابق تو اسکی کمائی حلال ہوگی لیکن درحقیقت وہ اپنے پیٹ کو حرام سے پر کر رہا ہوگا تو شارع علیہ السّلام نے جہاں کسبِ حلال کے فضائل و برکات کو بیان کیا وہیں کسبِ حرام کی وعیدات اور برائیوں کو بیان کیا ۔حرام کمانے اور کھانے کی وعیدات پر مشتمل احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں۔

(1)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے، اگر اُس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اُس کے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ اللہ پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ بے شک خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔ (مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ،2/33، حدیث:3672 )

(2)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے ،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، جس نے اس میں حلال طریقے سے مال کمایا اور اسے وہاں خرچ کیا جہاں خرچ کرنے کا حق تھا تو اللہ پاک اسے(آخرت میں ) ثواب عطا فرمائے گا اور اسے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا اور جس نے دنیا میں حرام طریقے سے مال کمایا اور اسے ناحق جگہ خرچ کیا تو اللہ پاک اسے ذلت و حقارت کے گھر (یعنی جہنم) میں داخل کردے گا اور اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مال میں خیانت کرنے والے کئی لوگوں کے لئے قیامت کے دن جہنم ہوگی۔(صراط الجنان،1/268 )

(3)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرورِکائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے اُس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنز العمال، کتاب البیوع، قسم الاقوال، 2/ 8، الجزء الرابع، حدیث: 9257)

(4) تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے سعد ! اپنی غذا پاک کر لو! مُستَجابُ الدَّعْوات ہو جاؤ گے، اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے۔ (معجم الاوسط، من اسمہ محمد، 5 / 34، حدیث:6495)

(5)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال پَراگندہ اور بدن غبار آلود ہے اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یا رب! یارب! پکار رہا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام ، اور غذا حرام ہو پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو گی۔ (مسلم، کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الکسب الطیب وتربیتہا، ص506، حدیث: 65(1015))

حرام کمانے اور کھانے کے بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے حرام کے مال میں برکت نہیں ہوتی، حرام کھانے والے کی دعا مقبول نہیں ہوتی، حرام کھانے والے کو سکون حاصل نہیں ہوتا، حرام کی کمائی کفایت نہیں کرتی وغیرھا۔ اللہ پاک ہمیں حرام کمانے اور کھانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم