اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حرام کھانے اور کمانے سے بچنے کا حکم دیا ہے احادیث طیبہ میں بھی حرام کھانے اور کمانے کے بارے میں کئی وعیدات وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ لوگوں میں ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان پرواہ نہ کرے گا کہاں سے لیا حلال سے یا حرام سے۔

اس حدیث کی شرح میں ائمہ کرام، مفتیان کرام، لکھتے ہیں: یعنی آخر زمانہ میں لوگ دین سے بے پرواہ ہوجائیں گے،پیٹ کی فکر میں ہر طرح پھنس جائیں گے، آمدنی بڑھانے مال جمع کرنے کی فکر کریں گے، ہر حرام و حلال لینے پر دلیر ہوجائیں گے جیسا کہ آج کل عام حال ہے ۔صوفیاء فرماتے ہیں کہ ایسا بے پرواہ آدمی کتے سے بدتر ہے کہ کتا سونگھ کر چیز منہ میں ڈالتا ہے مگر یہ بغیر تحقیق بلا سوچے سمجھے ہی چیز کھا لیتا ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد: 4 حدیث: 2761)

روایت ہے حضرت ابوبکر سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جنت میں وہ جسم نہ جائے گا جو حرام سے غذا دیا گیا۔

اس حدیث کی شرح میں علمائے کرام لکھتے ہیں: غذا سے کھانے پینے کی تمام چیزیں مراد ہیں اور جنت کے داخلے سے پہلا داخلہ یا وہاں کے اعلٰی مقام میں داخلہ مراد ہے ورنہ مسلمان خواہ کتنا ہی گنہگار ہو آخر کار جنت میں جائے گا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد: 4 حدیث: 2787)

روایت ہے حضرت جابر سے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے لکھ سود کھانے والے کا ذکر پہلے فرمایا کہ یہی بڑا گنہگار ہے کہ سود لیتا بھی ہے اور کھاتا بھی ہے، دوسرے پر یعنی مقروض اور اس کی اولاد پر ظلم بھی کرتا ہے، اللہ کا بھی حق مارتا ہے اور بندوں کا بھی۔

یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں کہ سود خوار کے ممد و معاون ہیں، گناہ پر مدد کرنا بھی گناہ ہے رب تعالٰی نے صرف سود خوار کو اعلان جنگ دیا، معلوم ہوا کہ بڑا مجرم یہ ہی ہے۔( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد: 4 حدیث: 2807)