اللہ پاک کے ہم پر بے شمار احسانات ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، اگر ہم صبح سے شام تک اللہ پاک کی نعمتوں کو شمار کریں تو نہیں کر سکیں گے۔ ماں باپ، بہن بھائی، نیک دوست اور نیک بیوی بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور رب العزت نے ہم پر ان کے حقوق مقرر فرمائے۔ جس طرح ماں باپ کے حقوق، بہن بھائیوں کے حقوق، پڑوسیوں اور دوستوں کے حقوق ہیں اسی طرح بیوی کے بھی حقوق ہیں جو شوہر پر لازم ہیں۔ ان میں سے بیوی کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

(1)حق مہر:یہ خاص بیوی کا حق ہوتا ہے جو اللہ پاک نے شوہر پر مقرر کیا ہے جو کم از کم دس درھم ہے اور اس کی زیادتی کی کوئی حد نہیں ہے لیکن مہر میں مبالغہ کرنا ناپسند فعل ہے۔ ایک حدیث پاک میں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بابرکت نکاح وہ ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے زیادہ آسان ہو۔(مسند امام احمد)

(2)خرچہ و رہائش دینا:اس میں شوہر پر بیوی کو کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے، اس کی رہائش کے انتظامات کرنا لازم ہیں۔

(3)حسن سلوک:خاوند پر سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، اس کی عزت کرے، اس کے ساتھ محبت سے پیش آئے۔ مسلمان شخص کے کمال اخلاق کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ مہربان ہو کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا بہترین اخلاق والا سب سے کامل مومن ہے اور تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو۔

(4)جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرنا:کھانا اچھا بنا ہو یا مناسب ہو تو اس کی تعریف کرنا دلجوئی کے طور پر اور ویسے بھی دلجوئی کا حکم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیا ہے اور دلجوئی سنت بھی ہے۔ اسی طرح بیوی کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگرچہ یہ اس کا حق نہیں ہے۔

بیوی کے حقوق کے متعلق مزید 3احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:

(1)تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہو اور میں تم سب سے زیادہ اپنے گھر والوں سے اچھا سلوک کرنے والا ہوں۔(ترمذی،5/475، حدیث: 3921) اس حدیث پاک سے ہمیں ایک مدنی پھول یہ بھی ملتا ہے کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا خود میرے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت مبارکہ ہے۔

(2)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک آدمی جب اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اجر دیا جاتا ہے۔(معجم کبیر، 18/258، حدیث: 646) اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ فقط بیوی کا اپنے شوہر کی خدمت کرنا ثواب کا باعث نہیں بلکہ مرد بھی اپنی بیوی کو پانی پلا کر اس سے محبت کر کے ثواب حاصل کر سکتا ہے۔

(3)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ کی رضا کے لیے تم جتنا بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر دیا جائے گا یہاں تک کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔(بخاری، 1/438، حدیث: 1295)

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کی گئیں احادیث مبارکہ سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا، اس کے حقوق ادا کرنا اور اس کے ساتھ پیار محبت سے زندگی گزارنا ثواب کا باعث ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہماری زندگی میں بہت سی آزمائشیں اور مصیبتیں آ جائیں گی اور آخرت میں بھی ہم جواب دہ ہوں گے۔ اللہ پاک ہمیں دین اسلام پر صحیح معنوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔