خوشگوار اِزْدِواجی زندگی کافی حد تک اس بات پر موقوف ہے کہ میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کے حُقوق کے بارے میں کتنی معلومات ہے اور وہ اس معلومات کی روشنی میں کس حد تک اپنے رفیقِ حیات کے حُقوق کا خیال رکھتا ہے۔ عموماً ایک دوسرے کے حُقوق ادا نہ کرنے اور ایک دوسرے کو اہمیَّت نہ دینے ہی کی وجہ سے باہم ناچاقیاں پیدا ہوجاتی ہیں جو میاں بیوی میں فاصلوں اور دُوریوں کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ دينِ اسلام میں میاں بیوی کے حُقوق کو بہت اہمیَّت حاصل ہے، کثیر احادیث میں میاں بیوی کوایک دوسرے کےحُقوق ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ بیوی کے حقوق بیان کیے جا رہے ہیں۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے:

نان ونفقہ دینا:بیوی کے کھانے، پینےوغیرہ ضروریاتِ زندگی کاانتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور۔(پ2، البقرۃ:233)

رہائش دینا:بیوی کی رہائش کےلیےمکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے اور ذہن میں رکھیں کہ یہاں مکان سے مرادعلیٰحدہ گھر دینا نہیں ،بلکہ ایسا کمرہ،جس میں عورت خود مختار ہو کر زندگی گزار سکے،کسی کی مداخلت نہ ہو،ایسا کمرہ مہیّا کرنے سے بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور ا نہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو۔ (پ28، الطلاق:6)

مہر ادا کرنا:بیوی کامہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اورشوہر پر واجب ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو۔ (پ4، النسآء:4)

نیکی کی تلقین اور برائی سے ممانعت:شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اُسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ خود اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28، التحریم:6)

حسنِ معاشرت:ہر معاملے میں بیوی سےاچھا سُلوک رکھنا بھی ضروری ہے کہ اِس سے محبت میں اضافہ ہو گا۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔(پ4، النسآء: 19 )

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:’’عورتوں کے بارے میں بھلائی کرنے کی وصیت فرماتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو۔وہ پسلی سے پیدا کی گئیں اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھی اوپر والی ہے اگر تو اسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دے گا اور اگر ویسی ہی رہنے دے تو ٹیڑھی باقی رہے گی۔(صحیح البخاری ‘‘،کتاب النکاح،باب الوصاۃ بالنساء،الحدیث: 5186،ج 3،ص 457)

بغض نہ رکھے:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:’’مسلمان مرد، عورت مومنہ کو مبغوض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بُری معلوم ہوتی ہے دوسری پسند ہوگی۔‘‘ (المرجع السابق،الحدیث:63۔(1469)،ص 775)

یعنی تمام عادتیں خراب نہیں ہونگی جب کہ اچھی بُری ہرقسم کی باتیں ہونگی تو مرد کو یہ نہ چاہیے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بُری عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کرے۔(بہار شریعت حصہ 7، حقوق الزوجین۔المعجم الکبیر ‘‘،باب التاء،الحدیث: 1258،ج 2،ص 52)