شوہر کے بیوی پر بہت سے حقوق ہیں لیکن اسی طرح بیوی کے شوہر پر حقوق ہوتے ہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪ ترجمۂ کنز الایمان:اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔(پ2، البقرۃ:228)

یعنی جس طرح عورتوں پر شوہروں کے حقوق کی ادائیگی واجب ہے اسی طرح شوہروں پر عورتوں کے حقوق پورے کرنا لازم ہے۔آیت کی مناسبت سے یہاں ہم بیوی کے چند حقوق بیان کرتے ہیں۔چنانچہ شوہر پر بیوی کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

(1)مہر:یہ خاص بیوی کا حق ہے اب یہ شوہر پر ہے کہ وہ جتنا آسانی سے ادا کرسکتا ہے اتنا مہر ادا کرے چنانچہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ سب سے بابرکت نکاح وہ ہوتا ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے زیادہ آسان ہو۔(2/268مشکاۃ، کتاب النکاح، ط: قدیمی)

(2)خرچہ دینا: اب اس میں کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنا وغیرہ اور کپڑے وغیرہ مہیا کرنا اور ان کی رہائش کا انتظام کرنا اور اگر کوئی بیماری لاحق ہو تو اس کی دوا وغیرہ کا انتظام کرنا ۔

(3)نیک باتوں،حیا اور پردے کی تعلیم دیتے رہنا: یعنی ان کو باحیاء بنانا اور ان کو پردہ دار لباس پہننے کی تلقین کرنا نیز غیر محرم وغیرہ سے پردے کا سختی سے پابند بنانا۔اس کا بہترین طریقہ اور حل مدنی چینل ہے کہ یہ ایسی ہی پیاری اور اسلامی تعلیمات سکھاتا ہے۔

(4)جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرنا:یعنی کھانا اچھا بنا ہو یا مناسب ہو تو اس کی تعریف کرنا دلجوئی کے طور پر اور ویسے بھی دلجوئی کا حکم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیا ہے۔ اور دلجوئی سنت بھی ہے۔اور اسی طرح اگر اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگرچہ یہ اس کا حق نہیں ہے۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔