اسلام شادی شدہ زندگی چاہتا ہے اس میں بیوی اور شوہر کے حقوق متعین کرتا ہے اسلام فطرت پسند دین ہے اور فطرت کو پسند کرتا ہے ازدواجی تعلق بھی ایک فطری عمل ہے ازدواجی تعلق میں اصل پیار اور محبت ہے جو میاں بیوی کے مابین خوشگوار ذہنی حالت اور کیفیات کا باعث بنتی ہے ازواجی زندگی ایک اہم زندگی ہوتی ہے اس میں زوجین پر بے شمار ذمہ داریاں عائد ہوتیں ہیں ۔ اسلام میں بیوی کے کیا حقوق ہے ان میں کچھ پیش خدمت ہے :

1:مہر : اللہ پاک نے قرآن مجید برھان رشید میں فرمایا : وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ ترجمۂ کنز الایمان: اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو۔(پ4، النسآء:4)

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیویوں کو ان کے مہر خوشی سے ادا کریں پھر اگر ان کی بیویاں خوش دلی سے اپنے مہر سے انہیں کچھ تحفے کے طور پر دے تو وہ اسے پاکیزہ اور خوشگوار سمجھ کر کھائیں اس میں ان کا کوئی دنیوی یا اخروی نقصان نہیں ہے ۔(پارہ ٤ سورت، النسا6 ،آیت ٤، صراط الجنان، جلد ٢/١٦٤)

2: نفقہ: یعنی بیویوں کے اخراجات ان کے شوہروں پر لازم ہیں جب تک وہ ان کے پاس ہیں نفقہ کی حکمت یہ ہے کہ بیوی نکاح کے عقد کے ذریعے شوہر کی ملکیت و اختیار میں آجاتی ہے حتی کہ بیوی کا کمانے کی غرض سے شوہر کی اجازت کے بغیر باہر نکلنا درست نہیں ہے کیونکہ نفقہ شوہر پر لازم ہے اگرچہ بیوی مالدار ہو ، حتی کہ نفقہ ایام عدت میں بھی شوہر پر لازم ہے ۔ اللہ پاک نے قران مجید میں ارشاد فرمایا:وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِؕ-حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ(241) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور طلاق والیوں کے لیے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے یہ واجب ہے پرہیزگاروں۔(پ2، البقرۃ:241)

3: سکنٰی یعنی رہائش: یہ بھی ایک اہم حق ہے مرد پر اپنی استطاعت کے مطابق واجب ہے حتی کہ اگر بالفرض طلاق واقع ہو جاتی ہے عدت میں بھی رہائش کا انتظام مرد پر لازم ہے ۔ قرآن مجید اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ ترجَمۂ کنزُالایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر۔(پ28، الطلاق:6)

4:عدل و انصاف : شوہر پر اپنی بیویوں کے درمیان نفقہ رہائش اور لباس میں انصاف کرنا لازم ہے ایک سے زائد نکاح کی اجازت بھی اسی صورت ہے جب وہ عدل کر سکے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً ترجَمۂ کنزُالایمان: پھر اگر ڈرو کہ دوبیبیوں کوبرابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی (نکاح)کرو۔(پ4، النسآء: 3)

5: حسن سلوک: بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنا اس کے حقوق ادا کرنا اس کی جائز خواہشات کی رعایت کرنا شوہر پر ضروری ہے ۔ حضرت عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا میں تمہیں عورتوں کے حق میں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں وہ تمہارے پاس مقید ہے تم ان کی کسی چیز کے مالک نہیں البتہ یہ کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کی مرتکب ہوں، اگر وہ ایسا کریں تو ا نہیں بستروں میں علیحدہ چھوڑو (اگر نہ مانیں) تو ہلکی مار مارو پس اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو ان کے خلاف کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ تمہارے عورتوں پر اور عورتوں کے تمہارے ذمہ کچھ حقوق ہیں۔ تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں کو تمہارے ناپسندہ لوگوں سے پامال نہ کرائیں اور ایسے لوگوں کو تمہارے گھروں میں نہ آنے دیں جنہيں تم ناپسند کرتے ہو۔ تمہارے ذمے ان کا حق یہ ہے کہ ان سے بھلائی کرو عمدہ لباس اور اچھی غذا دو۔ (ترمذی، کتاب الرضاع، ٣٨٧/٢ الحدیث ١١٦٦)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں تمہیں عورتوں کے بارے بھلائی کی وصیت کرتا ہوں تم میری وصیت کو قبول کروں وہ پسلی سے پیدا کی گئیں اور پسلیوں میں زیادہ ٹیڑھی اوپر والی ہے اگر تو ایسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دے گا اگر ویسی ہی رہنے دے تو ٹیڑھی باقی رہے گی۔( بخاری، کتاب النکاح، ٣٨٧/٢ الحدیث ١١٦٤)

محترم قارئين اسلام نے ہی عورت کو عزت دی ہے اور اسلام نے ہی عورت کو حقوق دیئے ہیں اللہ کریم مرد و عورت دونوں کو اپنے اپنے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔