آصف علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
بیوی
کے حقوق کی اہمیت:
شرعی اور اخلاقی ہر لحاظ سے بیویوں کے حقوق بھی بہت زیادہ اہمیت
کے حامل ہیں اور شوہر کو اُن کا خیال رکھنا چاہئے علاوہ ازیں بیوی کے جائز مطالبات
کو پورا کرنے اور جائز خواہشات پر پورا اترنے کی بھی حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے۔
جس طرح شوہر یہ چاہتا ہے کہ اُس کی بیوی اُس کے لئے بن سنور کر رہے اِسی طرح اسے
بھی بیوی کی فطری چاہت کو مد نظر رکھتے ہوئے اُس کی دلجوئی کے لئے لباس وغیرہ کی
صفائی ستھرائی کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔
بیوی کے ساتھ حسن
سلوک کرنے کے بارے میں تین فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
(1)خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِاَهْلِهِ
وَاَنَا خَيْرُ كُمْ لِاَهْلِي یعنی تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنی بیوی کے حق میں
بہتر ہو اور میں اپنی بیوی کے حق میں تم سب سے بہتر ہوں۔
(2)لَا يَفْرَكُ مُؤْمِنٌ
مُؤْمِنَةٌ اِنْ كَرِدَ مِنْهَا خَلْقًا رَضِيَ مِنْهَا اَخرَ یعنی کوئی مُسلمان مرد
(شوہر) کسی مسلمان عورت (بیوی) سے نفرت نہ
کرے اگر اُس کی ایک عادت نا پسند ہے تو دوسری پسند ہوگی۔
(3)تم میں سے کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام
کو مارتا ہے پھر دن کےآخر میں اس سے صحبت کرے گا۔
جتنا خرچ اتنا ہی اجر:حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی
الله عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں ارشاد
فرمایا: اللہ پاک کی رضا کے لئےتم جتنا بھی خرچ کرتے ہو اس کا اجر دیا جائے گا حتی
کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو (اس کا بھی اجر ملے گا)۔(بخاری، کتاب
الجنائز، باب رثاء النبي ۔۔۔ الخ، 1/438، حدیث: 1395)
سب سے زیادہ اجر والا دینار:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تم اللہ عزوجل کی راہ میں خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ
ہے جسے تم غلام پر خرچ کرتے ہو، ایک دینار وہ ہے جسے تم مسکین پر صدقہ کرتے ہو،
ایک دینار وہ ہے جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو، ان میں سب سے زیادہ اجر
اس دینار پر ملے گا جسے تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔(مسلم، کتاب الزكاة،
باب فضل النفقة على العيال ۔۔۔ الخ، ص499، حدیث:995)
میزان میں رکھی جانے والی پہلی چیز:حضرت سیدنا جابر رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سب
سے پہلے جو چیز انسان کے تر ازوئے اعمال میں رکھی جائے گی وہ انسان کا وہ خرچ ہو
گا جو اس نے اپنے گھروالوں پر کیا ہو گا۔(معجم اوسط، 2/328، حدیث:6135)
اہل و عیال کے بارے میں سوال:نبی اکرم، نورِ مجسم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر
ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ بادشاہ نگران ہے، اُس سے اُس
کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہل و عیال کا نگران ہے، اُس سے
اُس کے اہل و عیال کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولاد
کی نگران ہے، اُس سے اُن کے بارے میں پوچھا جائے گا۔(بخاری، کتاب العتق، باب كراهة
التطاول ۔۔۔ الخ، 2/159، حدیث:2554)
شیخِ طریقت، امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار
قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے رسالے ”باحیا نوجوان“ کے صفحہ نمبر 21 پر تحریر
فرماتے ہیں: جو لوگ باوجود قدرت اپنی عورتوں اور محارم کو بے پردگی سے منع نہ کریں
وہ دیوث ہیں، رحمت عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے:
تین شخص ہیں جن پر اللہ عزوجل نے جنت حرام فرمادی ہے، ایک تو وہ شخص جو شراب کا
عادی ہو، دو سر اوہ شخص جو اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرے اور تیسر ا دیوث (یعنی بے
حیا) کہ جو اپنے گھر والوں میں بے غیرتی کے کاموں کو بر قرار رکھے۔(مسند امام
احمد، 2/351، حدیث: 5372)
لہذا شوہر کو چاہئے کہ اپنے منصب کو مد نظر رکھتے ہوئے
تمام تر فرائض منصبی کو بخوبی انجام دے، خود بھی برائیوں سے بچے اور حتی المقدور
اپنے بیوی بچوں کو بھی گناہوں کی آلودگی سے دور رکھے ، آج کل بے پردگی و بے حیائی
کا جو سیلاب اُمنڈ آیا ہے اُس سے اپنے گھر والوں کو بچائے ورنہ دنیا و آخرت میں
ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔