اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)رکوع نماز کا ایک جز ہے اور یہاں جز کا اطلاق کُل پر کیا
گیا ہے اور رکوع کو اس لیے خاص کیا گیا کہ یہودیوں کی نماز میں رکوع نہیں ہوتا تھا
(اس لیے مؤمنین کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے کہا گیا تا کہ ان کے ساتھ
مشابہت نہ ہو ) ۔(تفسیر خازن ، البقرۃ : 43 ،1/ 41 ،دار الکتب العلمیہ )
جماعت کا حکم :نماز(باجماعت) ہر مسلمان ،عاقل و بالغ ،حر (آزاد) قادر پر
جماعت واجب ہے جان بوجھ کر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار ہے ۔(بہار شریعت،1/
586،مکتبۃ المدینہ ایپ)
جماعت کے فضائل :
(1)حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے راویت ہے
فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے کامل وضو
کیا، پھر نماز فرض کے ليے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں
گے۔(صحیح ابن خزیمہ ،کتاب الصلاۃ ،باب فضل المشی الی الجماعۃ الخ ،2/ 280،حدیث:
1578،دار التاصیل)
(2) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے راویت ہے
فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس نے باجماعت
عشا کی نماز پڑھی، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی،
گویا پوری رات قیام کیا۔ (سنن ابو داؤد ، کتاب الصلاۃ ،باب فی فضل صلاۃ الجماعۃ ،ج1/
417،حدیث: 555،دار الرسالۃ العالمیۃ)
(3) حضرت عمر
بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو شخص چالیس راتیں مسجد
میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشا کی تکبیرۂ اُولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے ليے
دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔ (سنن ابن ماجہ، ابواب المساجد... إلخ، باب صلاۃ العشاء و
الفجر في جماعۃ، 1/437،حديث: 798)
(4) حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ
ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
آیا فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں، فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ لوگوں نے عرض کی،
نہیں، فرمایا: یہ دونوں نمازیں منافقین پر بہت گراں ہيں، اگر جانتے کہ ان میں کیا
(ثواب) ہے تو گھٹنوں کے بل گِھسٹتے آتے اور بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے
اور اگر تم جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے مرد کی ایک مرد کے
ساتھ نماز بہ نسبت تنہا کے زیادہ پاکیزہ ہے اور دو کے ساتھ بہ نسبت ایک کے زیادہ
اچھی اور جتنے زیادہ ہوں، اللہ پاک کے نزدیک زیادہ محبوب ہیں۔ (سنن ابی داود، کتاب
الصلاۃ، باب في فضل صلاۃ الجماعۃ، 1/230،حديث:554)
(5) حضرتِ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ حضور اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اللہ پاک کی رضا کے لئے چالیس دن باجماعت
تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھے گا اس کے لئے دوآزادیاں لکھی جائیں گی ، ایک جہنم
سے دوسری نفاق سے۔ (سنن ترمذی ،ابواب الصلاۃ ،باب فی فضل التکبیرۃ الاولی ،1/ 281،حدیث:
241،دار الغرب الاسلامی)