ایمان لانے کے بعد سب سے اہم اور افضل عبادت نماز ادا کرنا ہے۔ ہر مسلمان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔ اللہ پاک نے نماز قائم کرنے کا حکم بارہا مرتبہ فرمایا ہے اتنا حکم کسی اور عبادت کا نہیں ہوا جتنا حکم نماز کی تاکید کا ہوا ہے ۔ نماز کا حکم مختلف کیفیات کے اعتبار سے نمازوں کو مقررہ اوقات میں ادا کرنے کے حوالے سے اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا : اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳) ترجمۂ کنزالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(پ5،النسآء:103)

مسلمانوں کو چاہئے کہ اللہ پاک کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے پانچوں نمازوں کو جماعت کے ساتھ ادا کریں۔

نماز جماعت اور 5 فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

(1) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(2) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(3) اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس (25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(4) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس (27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(5) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727