اللہ پاک کی بہت ساری نعمتیں ہیں جن کو بندہ شمار ہی نہیں
کرسکتا ،اس میں سے ایک بہت بڑی نعمت نماز بھی ہے ۔ اسی طرح جماعت کے ساتھ نماز
پڑھنا بھی اللہ پاک کی عَظیْم نعمت ہے ،جس کا قراٰنِ پاک میں خود اللہ پاک نے
تَذکِرہ کیا ہے۔ چنانچہ سورۃ البقرہ آیت نمبر 43 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ
کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس (
یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا
کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/292)
لیکن ! افسوس اس نعمت
کی ہمیں قَدَر نہیں ہے ، اس نعمت کی اہمیت سے ہم نا واقف ہیں ،اگر ہم اس کے
ثَوابَات کی طرف دیکھیں تو ثواب ہی ثواب اور فضائل ہی فضائل ہیں ، آئیے اس حوالے
سے پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیشِ خدمت ہیں ۔
(1) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ
عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا
سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے
واپس لوٹ جائے۔ (فیضانِ نماز ،ص 141)
(2) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے
غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے
ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(صراط
الجنان، 1/114)
(3) امیرالمؤمنین حضرتِ
سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو
محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (فیضانِ نماز، ص140)
(4)فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25)
دَرَجے زائد ہے۔(فیضانِ نماز، ص 141)
(5)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے،حضور پر نور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد
کو جائے اور لوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے
بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ
ہوگا۔ (صراط الجنان،1 / 115)
بزرگانِ دین رحمہم اللہ
علیہم کے نزدیک نمازِ باجماعت کی بڑی اہمیت تھی ۔ آئیے اس حوالے سے ایک حکایت
پڑھتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اپنے ایک باغ کی طرف تشریف لے
گئے، جب واپس ہوئے تو لوگ نمازِ عصر ادا کر چکے تھے ،یہ دیکھ کر آپ رضی اللہ عنہ
نے اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا اور ارشاد فرمایا : میری عصر کی جماعت فوت ہو گئی ہے،
لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مساکین پر صدقہ ہے تاکہ یہ اس کام کا
کفارہ ہو جائے۔(صراط الجنان، 1/ 115)
جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا
خدا تیرا دامَن کرم سے بھرے گا
اللہ پاک سے دعا ہے
کہ ہمیں بھی پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم