نماز دینِ اسلام کا اہم رکن اور دین کے ستونوں میں سے دوسرا اور بہت ہی اہم ستون ہے .قرآن پاک میں خداوند قدوس نے اگر کسی چیز کا حکم سب سے زیادہ ایمان والوں کو دیا ہے تو وہ کوئی اور چیز نہیں بلکہ نماز ہی ہے  نماز کو میرے آقا و مولا احمد مصطفیٰ ﷺ نے مومن کی معراج اور اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے یہ اللہ عزوجل کی طرف سے بندوں پر احسان عظیم ہے اور اسی طرح نماز باجماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں .اللہ پاک نے اسے بھی ہمارے لیے بے شمار نیکیاں کمانے کا ذریعہ بنایا ہے چناچہ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو(پ-1 ، البقرۃ) اور پھر نماز با جماعت ادا کرنے سے جہاں اللہ اور اور اس کے رسول کے حکم پر عمل ہوتا ہے وہی ایمان والا ہونے کی گواہی بھی ملتی ہے نماز کو جماعت سے پڑھنے سے 27 درجے بڑھاکر اجرو ثواب دیا جاتا ہے اللہ پاک اور اس کے فرشتے باجماعت نماز پڑھنے والوں پر درود بھیجتے ہیں باجماعت نماز پڑھنے والا پل صراط سے بجلی کی تیزی سے گزرے گا باجماعت نماز کے متعلق ہمارے آقا رہبر محمد ﷺ کے بہت سے فرامین ہیں لیکن یہاں 5 فرامین قلمبند کیے جاتے ہیں ۔

1_ بندہ جب باجماعت نماز پڑھے، پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت کا سوال کرے تو اللہ پاک کو اس بات سے حیا آتی ہے کہ بندہ حاجت پورے ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء)

2- نماز باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس 27 درجے بڑھ کر ہے ۔(بخاری شریف)

3-نبی کریم ﷺ نے حضرت عثمان بن مظعون سے فرمایا جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل آیا اس کےلئے جنت الفردوس میں (70) ستر درجے ہوں گے ہر درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک سدھایا ہوا تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستر سال میں طے کرتا ہے۔

4- جس نے فجر و عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اور جماعت سے کوئی بھی رکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے جہنم اور نفاق سے آزادی لکھ دی جاتی ہے (مسلم شریف)

5- اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب رکھتاہے (مسند احمد بن حنبل)

کیا ہی پیارے فضائل ہیں نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے سے جہاں دینی فوائد ہیں وہاں دنیاوی فوائد ہیں باجماعت نماز پڑھنے سے اپنے علاقے کے لوگوں کے حال احوال بھی معلوم ہوجاتے اور نیکی دعوت کو عام کرنے کا بہت ہی بہترین ذریعہ ہے مگر افسوس ہمارے ہاں نماز جماعت کے ساتھ صرف رمضان المبارک میں اکثر تعداد پڑھتی ہے غیر رمضان میں بہت ہی کم نمازی جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں ہمارے اسلاف نے کبھی بھی اپنی نمازوں کو جماعت کے علاوہ نہیں پڑھا تھا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بازار میں تھے نماز کے لیے اقامت کہی گئی آپ نے دیکھا کہ بازار والے اٹھے اور دکانیں بند کرکے مسجد میں داخل ہو گئے تو فرمایا کہ آیت مبارکہ ( یعنی وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا....) ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہے اللہ اکبر کس قدر ان لوگوں کو اپنی نماز کی فکر اور ایک ہم ہیں کہ موؤذن جب اذان دیتا ہے تو ہم کاروبار میں ایسے مگن ہوتے ہیں کی نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا تو دور آذان کا جواب بھی نہیں دیتے ہر کوئی اس دور میں کامیابی چاہتا ہے مگر جب مؤذن دن میں رب کی جانب سے کامیابی کی طرف بلاتا ہے تو ہم لبیک نہیں کہتے اس کی صدا پر نماز کو باجماعت ادا کرنے سے ہمارا آخرت اور دنیا دونوں میں بس فائدہ ہی فائدہ یہ گھاٹے کا سودا نہیں کیونکہ مسجد کی طرف جانے والے کے ہر قدم ہر ایک درجہ بلند ہوجاتاہے اور ایک گناہ مٹادیا جاتاہے ، نماز کے لیے اٹھنے والا ہر قدم صدقہ ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ نماز کو باجماعت پڑھنے کی توفیق عطاکرے آمین