اللہ
کی رحمت سے ہمیں جو بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں، الحمدللہ ان میں سے نماز بھی
ایک عظیم الشان انعام ہے اور اسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام
نہیں، اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ
ہے۔
1۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے
لئے جائے، لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہوں تو اللہ اسے باجماعت نماز
پڑھنے والوں کی مثل اجر عطا فرما دیتا ہے اور اس سے ان کے اجر میں کوئی کمی واقع
نہیں ہوگی۔(حسن سنن ابی داؤد:564، سنن نسائی:856)
2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اندھیروں میں مساجد کی طرف جانے
والوں کو بروزِ قیامت مکمل نور کی بشارت دے دو۔(حسن سنن ابی داؤد:561، سنن نسائی:223)
3۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
اکرم ﷺ نے فرمایا:باجماعت نماز ادا کرنا تنہا
نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے۔(صحیح بخاری)
4۔حضرت انس بن
مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضور نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں:جو اللہ عزوجل کے لئے چالیس دن
باجماعت پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے، اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں، ایک
نار سے دوسری نفاق سے۔(سنن ترمذی، ابواب
الصلاۃ، باب فی فضل التکبیرۃ ا ل اولیٰ 1:281، رقم 241)
5۔حضرت
عبداللہ بن مسعود نے روایت کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛اگر تم منافقوں کی طرح بلاعذر
مسجدوں کو چھوڑ کر اپنے گھروں میں نماز پڑھنے لگو گے تو اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو
گے اور اگر اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔(صحیح مسلم، کتاب
المساجد و مواضع الصلاۃ، باب صلاۃ الجماعۃ من سنن الھدی1:452، رقم 654)
خلاصہ:ان
احادیث سے یہ سبق حاصل ہوا کہ ہمیں نماز وقت پر پڑھنی چاہئے اور مردوں کو باجماعت
نماز پڑھنی چاہئے۔
اللہ پاک ہم
سب کو پانچ وقت کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین