با جماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتّٰی کہ دو آدمی بھی ہو تو جماعت قائم کریں ایک امام بنے دوسرا مقتدی۔ نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے سے مسلمانوں کو دن میں پانچ مرتبہ یکجاہونے کہ مواقع میسر ہوتے ہیں ۔ اس طرح انہیں اہل محلہ کے بارے میں پتا چلتا ہے کہ کون کس حال میں ہے کوئی ایسا تو نہیں جو پریشان و تنگدست ہے یا بیمار ہے ۔ با جماعت نماز کی ادائیگی قرب و موانست اور محبت کے رشتے مضبوط و محکم بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ ایک دوسرے کی خوشی غمی اور سکھ دکھ میں شریک ہوکر ایک صحتمند اور خوشحال معاشرے کی تعمیر ممکن ہے ۔ وحدت و یگانگت کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔ وقت کی پابندی کا درس ملتا ہے ۔ عملاً مساوات کا مظاہرہ ہوتا ہے ۔ اتحاد، نظم اور یقین محکم کا درس ملتا ہے اور تربیت ہوتی ہے ۔ نیکیوں میں سبقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

با جماعت نماز کے فضائل پر پانچ فرامین مصطفیٰ:

1۔باجماعت نماز ادا کرنا اکیلے نماز ادا کرنے پر ستائیس درجے فضیلت رکھتا ہے ۔ (صحیح بخاری ، کتاب الاذان ، باب الفضل صلاة الجماعت ، 1: 231،رقم : 219 )

2۔ جب آدمی اچھی طرح وضو کرکے مسجد کی طرف جاتا ہے کہ نماز کے سوا دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم اٹھاتا ہے اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ کا بوجھ ہلکا کیا جاتا ہے پھر وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک سلامتی بھیجتے ہیں جب تک وہ با وضو رہتا ہے اور اس کے لئے یہ دعا کرتے ہیں ، اے اللہ ! اس پر سلامتی بھیج اے اللہ ! اس پر رحم فرما۔

3۔ جو اللہ تعالیٰ کےلئے چالیس دن نماز با جماعت پڑھےاور تکبیر اولیٰ پائے اس کے لئے دو آزادیاں ہے ایک جہنم سے اور دوسری نفاق سے۔ (سنن ترمذی ابواب الصلوۃ ، باب فی فضل التکبیرة ال اولیٰ ، 281: 1، رقم:241 )

4۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جس ذریعے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹادے اور درجات کو بلند کردے ۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ کہا مشقت کے باوجود وضو کرنا اور ایک۔نماز کے بعد دوسری کا انتظار کرنا اور مسجد کے دور ہونے کے باوجود مسجد میں ہی نماز پڑھنا۔ پس یہ تمہارے لئے نفس کو اللہ تعالیٰ کی عبادت پر مجبور کرنا ہے۔ (اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)

5۔ فرمان مصطفٰی ﷺ جس نے نماز عشاء با جماعت ادا کی گویا اس نے نصف رات کا قیام کیا۔ کسی ایک کے لئے یا جماعت کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مسجد قریب ہونے کہ باوجود گھر میں نماز ادا کرے ۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جس کو یہ پسند ہو کہ وہ حالت اسلام میں کل (قیامت میں ) اللہ تعالیٰ سے کامل مومن کی حیثیت سے ملاقات کرے، اسے چاہئے کہ جس جگہ اذان دی جاتی ہےوہاں ان نمازوں کی حفاظت کرے (یعنی وہ نماز پنجگانہ با جماعت ادا کرے)