دعوت اسلامی
کے زیر اہتمام اسپین کے ڈویژن بارسلونا(Barcelona) کےدو علاقوں سانتاکولوما( Santa Coloma)اور لاسالوت(La
Salut) میں بذریعہ اسکائپ تین روزہ اجتماع ِذکر شہادت کا انعقاد کیا گیا جن میں متعدد اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغاتِ
دعوت اسلامی نے امام حسین رضی اللہ عنہ کی عبادت اور واقعۂ کربلا کے موضوع پر بیانات کئے نیز اسلامی بہنو ں کو 10 محرم الحرم میں
کئے جانے والے نیک اعمال بھی بتائے گئے۔
دعوت اسلامی کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح اس سال
بھی محرم الحرام 1442 ھ میں اسلامی بہنوں میں شہدائے کربلا کی محبت دلوں میں اُجاگر
کرنے اور شہادت اما م حُسین رضی اللہ عنہ کی صحیح
معلومات فراہم کرنے کے لئے یوکے لندن کے علاقوں ہیکنی ، چنگ فورڈ ، ایلفورڈ ، ایسٹ
ہام، ٹوٹنگ، سڈبری(Hackney, Chingford, Ilford, East Ham, Tooting, Sudbury)کی اسلامی بہنوں
کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں تین دن تک اجتماعِ ذکر شہادت کا انعقاد کیا
گیا جس میں امامِ حُسین کی عبادات ، کربلا والوں کے کریمانہ انداز، یزید کا بُرا
کردار کے موضوعات پر مبلغات اسلامی بہنوں
نے بیانات کئے نیز شرکاء اسلامی بہنوں کو نویں اور دسویں محرم کو کئے جانے والے چند نیک اعمال
بتائے گئے اور شہدائے کربلا کے ایصال ثواب کے لئے نفلی روزے کی ترغیب دلائی گئی۔ ان اجتماعات میں مجموعی طور پر
140اسلامی بہنوں نے شرکت کی سعادت حاصل کی۔
اسلامی بہنوں کی مجلس کفن دفن کے زیر اہتمام یوکے
سینٹرل برمنگھم(Central Birmingham) میں ”کفن دفن کورس “ کا انعقاد کیا گیا جس
میں20 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوتِ اسلامی نے نزع کا بیان، میت کو غسل و کفن دینے کا طریقہ اورمستعمل پانی کا طریقہ سمجھایا نیز اسلامی بہنوں کو یہ ذہن دیا کہ وہ
بھی میت کو غسل و کفن دینے کی تربیت حاصل
کریں تاکہ ضرورت کے وقت وہ شرعی اصولوں کے مطابق غسل و کفن دے سکیں۔
دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں مانچسٹر ریجن اولڈھم ( Oldham) ڈویژن میں آن
لائن مدنی حلقے کا انعقاد کیا گیا جس میں 19 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ
دعوت اسلامی نے سنتوں بھرا بیان
کیا اور مدنی حلقے میں شریک اسلامی بہنوں
کو مدنی مذاکرہ کی اہمیت بیان کی
نیز انہیں پابندی سے براہ راست ہونے والا
ہفتہ وار مدنی مذاکرہ دیکھنے اور دعوتِ
اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہنے کی
ترغیب دلائی۔
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم امتِ مسلمہ میں
افضل اور برتر ہیں، اللہ پاک نے ان کو اپنے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت ، نصرت اور
اِعانت کے لئے منتخب فرمایا، ان نفوسِ قدسیہ کی فضیلت ومدح میں قراٰنِ پاک میں جابجا
آیاتِ مبارکہ وارد ہیں جن میں ان کے حسن ِعمل، حسن ِاخلاق اور حسن ِایمان کا تذکرہ
ہے اور انہیں دنیا ہی میں مغفرت اور انعاماتِ اُخروی کا مُژدہ سنا دیا گیاہے۔ جن
کے اوصافِ حمیدہ کی خود اللہ پاک تعریف فرمائے ان کی عظمت اور رفعت کا اندازہ کون لگا سکتاہے۔
ان پاک ہستیوں کے بارے میں قراٰنِ پاک کی کچھ آیات درج ذیل ہيں:
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ
وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان: یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے
ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔([i])
رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ
تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ
الْعَظِیْمُ(۱۰۰)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے
تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی
کامیابی ہے۔([ii])
پیارے اسلامی بھائیو!انبیائے کرام علیہم السَّلام کے بعد تمام انسانوں
میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے لائق ہیں یہ وہ
مقدّس ومبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعوت پر لبیک کہا، دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے اور تَن مَن
دَھن سے اسلام کے آفاقی اور ابدی پیغام کو دنیا کے ایک ایک گوشے میں پہنچانے کے لئے
کمر بستہ ہوگئے۔تاریخ گواہ ہے کہ ان مبارک ہستیوں نے قراٰن وحدیث کی تعلیمات کو
عام کرنے اور پرچم اسلام کی سربلندی کے لئے ایسی بے مثال قربانیاں دی ہیں کہ آج کے
دور میں جن کاتصوّر بھی مشکل ہے۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے روئے زیبا کی زیارت وہ عظیم سعادت ہے کہ دنیا
جہاں کی کوئی نعمت اس کے برابر نہیں ہو سکتی اور صحابۂ کرام تو وہ ہیں کہ شب وروز آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی زیارت اور آپ کی صحبتِ فیض سے
مستفیض ہوتے رہے قراٰن ودین کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے سنا ۔
آیاتِ قراٰنیہ کے علاوہ کتب ِاحادیث بھی فضائل ِصحابہ کے
ذکر سے مالا مال ہیں چنانچہ، حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔([iii]) ایک حدیثِ پاک میں ہے میرے صحابہ
ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے ہدایت پاجاؤ گے۔([iv])
ان سب آیات وروایات پر نظر کرتے ہوئے یہ
جزم و یقین حاصل ہوتا ہے کہ ان حضرات کی شان بہت اعلیٰ وارفع ہے ،ان مقدّس ہستیوں
پر اللہ پاک کا بے حد فضل وکرم ہے ۔ لہٰذا ہمیں چاہيے کہ ان پاکیزہ
نفوس کی محبت دل میں بساتے ہوئے ان کے حالات وواقعات کاگہرائی کے ساتھ مطالعہ کریں
اور دونوں جہاں میں کامیابی کے ليے ان کے نقش ِقدمپر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنے کی
کوشش کریں۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں ہند ممبئی
ریجن ، رائے پور زون کے شعبہ تعلیم کا بذریعہ اسکائپ مدنی
مشورہ ہوا جس میں زون ذمہ دار سمیت تین کابینہ کی شعبہ مشاورت ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
ذمہ دار
اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی
بہنوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید آئندہ کے اہداف دئیے اور لاک ڈاؤن میں
شعبے سے متعلق کاموں میں درپیش مسائل پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام پچھلے دنوں ہند ممبئی ریجن پونے زون کا مدنی مشورہ ہوا جس
میں یارود اور برسی کی کابینہ اور ڈویژن
ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مدنی مشورے
میں ذمہ دار اسلامی بہن نے محاسبہ اوررسالہ کارکردگی میں اضافہ کے نکات پر کلام کیا
اور شیڈول جمع کرنے کی مضبوط ترغیب دلائی نیز اس کارکردگی کو پورے طریقہ سے مکمل کروانے کا
ذہن دیا۔
صحابہ کرام علیہم الرضوان کی
شان بہت بلند وبالا ہے کوئی بھی نماز و رزہ و دیگر نیک اعمال کے ذریعے ان کے مقام
و مرتبہ کو ہر گز نہیں پاسکتا۔
حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:(اے لوگو!) تم نماز ، روزہ اور اجتہاد میں
صحابہ کرام علیہم
الرضوان سے بڑھنا چاہتے ہو۔(یاد رکھو ! ایسا
نہیں ہوسکتا ) وہ تم سے بہتر ہیں۔
لوگوں نے عرض کی، اے ابو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ اس کی کیا وجہ ہے؟ ارشاد فرمایا: وہ دنیا میں سب سے زیادہ زہد اختیار کرتے
اورآخرت میں سب سےبڑھ کر رغبت رکھتے (اس لیے تمہارے اعمال اگر ان سے زیاد ہو بھی
جائیں تب بھی اخروی ثواب میں کمی ہی رہے گی۔(بحوالہ مصنف ابن ابی شیبیہ، کتاب
الزہد کلام ابن مسعود ج ۸،ص۱۴۲، الحدیث ۳۵)
قرآن پاک اور شان صحابہ :
صحابہ کرام کی فضیلت و مدح میں قرآن پاک
میں جا بجا آیاتِ مبارکہ وارد ہوئی ہے، جن میں ان کے حسن و عمل ، حسن اخلاق اور
حسن ایمان کا تذکرہ ہے اور انہیں دنیا ہی میں مغفرت اور انعامات اخروی کا مژدہ
سنایا گیا ہے جن مقدس مہینوں کے اوصاف حمیدہ اللہ عزوجل خود بیان فرماتا
ہے ان کی عظمت ورفعت کا اندازہ کون لگا سکتا ہے چنانچہ فرمان خدائے ذوالجلال ہے:
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ
جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ
هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت
کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے
ایمان والے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی ۔(الانفال : 74)
ایک اور مقام پر فرمایا:
رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا
الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنزا
لایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے
نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)
احادیث مبارکہ اور فضائل صحابہ :
اللہ عزوجل کے
پیارے حبیب صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بھی مختلف مواقع پر اپنے پیارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عظمت و
شان بیان فرمائی، چنانچہ
۱۔ ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کے
معاملے میرا لحاظ کرنا کیونکہ وہ میری امت کے بہترین لوگ ہیں۔(حلیة الاولیا ۳۱۱/۱)
۲۔ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سےپوچھا، کون لوگ بہتر ہیں؟
ارشاد فرمایا، بہتر لوگ اس زمانے کے ہیں جس
میں ، میں ہوں اس کے بعد دوسرے زمانے کے اور اس کے بعد تیسرے زمانے کے۔(مسلم کتاب
فضائل الصحابہ ص ۱۳۷۱ حدیث ۲۵۳۳)
۳۔ ارشاد فرمایا ، اس مسلمان کو جہنم کی
آگ نہیں چھوئے گی جس نے میرے صحابی کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہو۔(ترمذی باب ماجا فی نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وصحبہ ۴۲۱، ۵)،
حدیث ۳۸۸۴
سب صحابہ سے ہمیں تو پیار ہے
ان
شآ اللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
دعوتِ اسلامی کے زیر
اہتمام پچھلے دنوں ہند ممبئی زون کی
کابینہ محمد علی روڈمیں ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا جس میں ممبئی زون نگران اسلامی بہن نے شرکت کی۔
ممبئی زون نگران
اسلامی بہن نےامت کی خیر خواہی کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ
پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو خیر خواہی کرنے کی ترغیب دلائی۔
جن
خوش نصیبوں نے ایمان کے ساتھ سرکار عالی وقار صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت پائی چاہے
یہ صحبت ایک لمحے کے لیے ہی ہو اور پھر ایمان پرخاتمہ ہوا انہیں صحابی کہا جاتا ہے۔
یوں تو تمام ہی صحابہ کرام علیہم الرضوان عادل متقی ، پرہیزگار اپنے پیارے آقا
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر جان
نچھاور کرنے والے اور رضائے الہی کی خوش خبری پانے کے ساتھ ساتھ بے شمار فضائل و کمالات رکھتے ہیں، لیکن ان مقدس حضرات
کی طویل فہرست میں ایک تعداد ان صحابہ رضی اللہ عنہم کی ہے جو ایسے فضائل و کمالات رکھتے
ہیں جن میں کوئی دوسرا شریک نہیں، اور ان میں سر فہرست وہ عظیم ہستی ہیں کہ جب
حضرت سیدنا محمد بن حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ نے
اپنے والد ماجد حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اللہ
تعالیٰ وجہہ الکریم سے پوچھا۔ رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد ( اس امت کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہیں؟تو
حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (بخاری ، حدیث 3671، ج 2، ص 522)
یوں
تو تمام ہی صحابہ کرام علیہم الرضوان ہی
ہدایت کے درخشندہ ستارے ہیں لیکن خلفائے راشدین اس معاملے میں تمام سے ممتاز و
یگانہ ہیں ۔
چنانچہ
حدیث پاک میں بھی انہیں خلفائے راشدین فرمایا گیا یعنی ہدایت یافتہ خلفا نیز ہمیں
ان کی اتباع کی خصوصی تاکید کی گئی ، چنانچہ
حضور
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد
گرامی ہے: علیکم بسنتی و سنۃالخلفا الرشدین ،
یعنی میری اور خلفائے راشدین کی سنت کو اختیار کرو(مؤطا امام مالک ، تحت الحدیث۔
709۔ 3/108)
نبی
کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا
فرمان عظمت نشان ہے: لا تسبواصحابی فلوان احد کم
انفق مثل احد ذھبا ما بلغ مد احدھم ولا
نصفیہ ۔ یعنی میرے صحابہ کو بُرا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے کوئی
اُحد پہاڑ سوناخیرات کرے تو میرے صحابہ میں سے کسی ایک کے نہ مد کو پہنچ سکتا ہے
اور نہ ہی مُد کے آدھے کو ۔(بخاری ، حدیث 3673۔ ج 2، ص 522)
شارح
حدیث حضرت علامہ مظہر الدین حسین زیدانی قدس سرہ
النورانی اسی حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں۔ صحابہ کی فضیلت محض رسول اللہ
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت اور وحی کا زمانہ پانے کی وجہ
سے تھی ، اگر ہم میں سے کوئی ہزار سال عمر پائے اور تمام عمر
اللہ پاک کے عطا کردہ احکام کی
بجا آوری کرے اور منع کردہ چیزوں سے بچے بلکہ اپنے وقت کا سب سے بڑا عابد بن جائے
تب بھی اس کی عبادت رسول اکرم صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کے ایک لمحے کے برابر بھی نہیں ہوسکتی۔
(المفاتح فی شرح المصبابیح ، تحت الحدیث،4699۔6/288)
شرف صحابیت کا لحاظ لازم ہے:
صحابیت
کا عظیم اعزاز کسی بھی عباد ت و ریاضت سے حاصل نہیں ہوسکتا لہذا اگر ہمیں کسی
مخصوص صحابی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے
بارے میں کوئی روایت نہ بھی ملے تب بھی بلا شک و شبہ وہ صحابی محترم و مکرم اور
عظمت و فضیلت کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں کیونکہ کائنات میں مرتبہ نبوت کے بعد سب
سے افضل و اعلیٰ مقام و مرتبہ صحابی ہونا ہے اور صحابہ کرام کی فضیلت کے لئے یہ ایک ہی آیت کافی ہے۔ وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ
الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ- رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا
عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ
اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنز
الایمان:
اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور
انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے
پَیرو(پیروی کرنے والے) ہوئے
اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن
کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)۔(پ ۱۱، التوبہ ۱۰۰)
علامہ ابو حیان محمد بن حیان اندلسی علیہ
الرحمہ اللہ فرماتے ہیں:
” وَ
الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ- “
باحسان سے مراد تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان
ہیں۔(تفسیر البحر المحیط ۹۶/۵ ، تمت الاول )
صحابی کا تذکرہ بھلائی سے کرو:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:جب میرے صحابہ کا تذکرہ ہو
تو نہایت احتیاط سے بولو۔
حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو
فقہا صحابہ میں ایک ممتاز مقام ر کھتے ہیں، آپ ایک موقع پر صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عظمت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے
ارشاد فرماتے۔ جو شخص راہِ راست پر چلنا چاہے تو اسے چاہیے کہ ان لوگوں کے راستے
پر چلے اور ان کی اقتدا اور پیروی کرے جو اس جہاں سے گزر گئے کہ زندوں کے بارے میں
یہ اندیشہ موجود ہے کہ وہ دین میں کسی فتنہ اور ابتلا میں مبتلا ہوجائیں اور یہ
لوگ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے
صحابہ کر ام ہیں یہ حضرات امت میں سب سے زیادہ افضل ہیں ساری امت سب سے زیادہ ان
کے دل نیکو کار، ان کا علم سب سے زیادہ گہرا، ان کے اعمال تکلف سے خالی ، یہ وہ لوگ
جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی
کی رفاقت و صحبت اور اقامت و خدمت کے لیے چناتو ان کا فضل و کمال پہنچانو، اور ان
کے آثار و طریقوں کی پیر وی کرو اور حتی الوسع ان کے اخلاق اور ان کی سیرت و رَوِش اختیار کرو کہ بے شک یہ لوگ ہدایت
مستقیم پر قائم تھے۔
(مشکاة المصابیح ، کتاب الاعتصام ، الحدیث ۱۹۳۱۔۱/۵۷)
ان سب روایات پر نظر رکھتے ہوئے یہ جزم و یقین حاصل ہوتا ہے
کہ ان حضرات کی شان بہت اعلٰی و ارفع ہے۔ ان مقدس ہستوں پر اللہ
عزوجل کا بے حد فضل و کرم ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ان پاکیزہ نفوس
کی محبت دل میں بسائے ہوئے ان کے حالات و واقعات کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کریں
اور دونوں جہاں میں کامیابی کے لیے ان کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے زندگی بسر کرنے
کی کوشش کریں
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں صحابہ
کرام علیہم الرضوان کے نقش وقدم پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
صحابہ ہیں تاج رسالت کے لشکر
رسو ل خدا تاجدار صحابہ
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
اسلامی
بہنوں کے 63 مدنی انعامات کو اپنی زندگی میں عملی طور پر نافذ کرنے کے لئے 20 اگست 2020ء کو نیپال کے شہرنیپال گنج
اور پوکھرہ میں مدنی انعامات اجتماعات ہوئے جن
میں تقریبا 44 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
ہند دہلی ریجن
مدنی انعامات ذمہ دار اسلامی بہن نےسنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک
اسلامی بہنوں کو مقصد حیات بتاتے ہوئے
زندگی کو مختصر جاننے اور خوب نیکیاں کرکے
گزارنے کی ترغیب دلائی جبکہ مدنی انعامات کو اپنی زندگی میں عملی طور پر نافذ کرنے
کا ذہن دیا۔
شریعت
میں صحابی وہ انسان ہے جو ایمان کی حالت میں حضور اکرم علیہ
الصلوة والسلام کو دیکھے یا صحبت میں حاضر ہو اور ایمان پر اس کا خاتمہ
ہوجائے۔
صحابہ
کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی
شان ایسی ہے کہ کوئی بھی ولی محدث، مفسر، غوث، قطب، ابدال ان کی شان کو نہیں پاسکتا۔
صحابہ
کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں
سب سے افضل خلفائے راشدین ہیں ترتیب کے
اعتبار سے پھر عشرہ مبشرہ ،پھر بدر والے،
پھر بیعت رضوان والے، پھر اصحاب قبلتین افضل ہیں۔ بحوالہ (مشکوة المصابیح جلد۸،ص 291)
کوئی صحابی فاسق نہیں سب عادل ہیںـ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:تَرجَمۂ کنز الایمان: پرہیزگاری کا کلمہ
اُن پر لازم فرمایا اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے۔(الفتح ۔26)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: تَرجَمۂ کنز الایمان: اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار
کردی۔(بحوالہ ( سورہ الحجرات آیت۷)
حضور علیہ الصلو ة
والسلام نے فرمایا، میرے صحابہ کو برا نہ کہو ،
کیونکہ اگر تم میں کوئی احد(پہاڑ) بھر سونا خیرات کرے تو ان کے ایک مد کو پہنچے نہ
آدھے کو۔(مسلم ، بخاری، شرح مشکوة المصابیح، جلد ۸،صفحہ ۲۹۱،حدیث ۵۷۴۷)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ حضرات صحابہ کا ذکر ہمیشہ خیر سے ہی کرناچاہیے کسی صحابی
کو ہلکے لفظ سے یاد نہ کروہ حضرات وہ ہیں جنہیں رب نے اپنے محبو ب کی محبت کے لیے
چنا۔
مہربان باپ اپنے بیٹے کو بُروں کی صحبت میں نہیں رہنے دیتا
تو مہربان رب نے اپنے نبی کو بُروں کی محبت میں رہنا کیسے پسند فرمایا؟
رسول اللہ طیب ان کے سب ساتھی بھی طاہر ہیں
چنیدہ بہر یاکاں حضرت فاروق اعظم ہیں۔( ایضاً)
حضور علیہ الصلوة
والسلام نے فرمایا۔ اس مسلمان کو آگ نہ چھوئے گی
جس نے مجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والوں کو دیکھا(ترمذی)
مفتی احمد یار خان اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : حضور کو
دیکھنے والی آنکھ کی زیارت بھی بہشتی ہونے کا ذریعہ ہے، ایک شاعر نے کیا خوب شعر
کہا۔
جن اکھیاں نے دلبرڈیٹھااوہ اکھیاں تک
لئیاں
توں ملیوں تے ساجن ملیاں آساں لگ گئیاں
(شرح مشکوة المصابیح جلد۸،صفحہ ۲۸۶، حدیث
۵۷۵۲)
اے عاشقانِ صحابہ و اہل بیت ! دیکھا آپ نے کہ صحابہ کرام کی
کیسی فضیلت اور شان ہے اگر آپ بھی چاہتے
ہیں کہ ہمارے بھی دلوں میں ان حضرات کی شان اجاگر ہو جائے تو آئیں آپ بھی دعوت
اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول میں آئیے اور پائیے، علمائے ، صحابہ، انبیا کی محبت
اپنے دلوں میں۔
اللہ ہمیں صحابہ کرام کا خوب خوب ادب و
احترام کرنے کی توفیق دے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ہر صحابی نبی ۔۔۔ جنتی جنتی
ہر زوجہ نبی ۔۔۔ جنتی جنتی
حسن اور حسین بھی۔۔۔جنتی جنتی
صدیق و عمر ۔۔۔۔۔جنتی جنتی
امیر معاویہ ۔۔۔۔۔۔۔ جنتی جنتی