رمضان المبارک کی سعاتوں کو عبادتوں میں گزارنے کے لئے  عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں 8 اپریل 2022ء کو مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں معتکفین اور دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔

امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نےعاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔

بعد نماز عصر ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: خودکو حقیراورسامنے والے کونیکوکارکس طرح سمجھا جاسکتاہے جبکہ سامنے والا نمازبھی نہیں پڑھتا؟

جواب :خود کوگنہگارسمجھنا تو بزرگانِ دین کاطریقہ ہے کہ گناہوں سے بچ کررہنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو گنہگارسمجھتے تھے جبکہ ہم اپنے آپ کو جانتے ہیں کہ ہم واقعی گنہگارہیں،اللہ پاک کی خفیہ تدبیرسے ڈرتے رہنا چاہئے ،سامنے والااگر نمازہی نہیں پڑھتاتو اسے نیکو کارتو نہیں کہہ سکتے لیکن اللہ پاک کی بارگاہ میں کون مقبول ہے ؟یہ ہمیں معلوم نہیں ،یہ ذہن رکھنا چاہئے کہ ہوسکتاہے کہ اسے توبہ نصیب ہوجائے اوروہ اللہ پاک کے ہاں مقبول ہوجائے ۔

سوال : صحیفہ کسے کہتے ہیں ؟

جواب: اللہ پاک نے قرآن ِمجید،تورات ،انجیل اورزبور آسمانی کتابیں نازل فرمائیں ،ان کے علاوہ دیگر انبیائےکرام پر کچھ کچھ صفحے اور رسائل بھی نازل ہوئے،انہیں صحیفے کہاجاتاہے ۔

سوال: کینسر کاروحانی علاج بتادیجئے ؟

جواب:7 دن تک روزانہ باوضو َیارقِیبُ 100بار(اول وآخر11مرتبہ درودپاک)پڑھ کرکینسرکے مریض پر دم کیجئے ۔

سوال: کیا دم ہوئے پانی کا بھی ادب کرنا چاہئے ؟

جواب:جی ہاں ۔

بعد نماز تراویح ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: روحانیت کیا ہے ،یہ کیسے حاصل ہو؟

جواب: عموماً عوام روحانیت اسے کہتے ہیں کہ کسی کام کوکریں یا کسی بزرگ کے پاس جائیں تو دل لگارہے ،دل نرم ہو،قلب کوفرحت وراحت ملے ،بوریت نہ ہومگربعض اوقات رانگ نمبر(Wrong Number)بھی لگتے ہیں مثلاً بظاہر کو ئی بزرگ ہے مگراس کا عقیدہ درست نہ ہوتووہاں ایسی کیفیات ملیں تو یہ روحانیت نہیں ہے ،سب سے پہلے عقیدہ دیکھنا ہوگا ،اگرعقیدہ درست ہے تو ان کی صحبت میں رہنا ہے اوراگرعقیدہ درست نہیں تواس کی گلی میں بھی نہیں جانا چاہئے،اصل روحانیت کی ہمیں پہچان ہو،ضروری نہیں ۔

سوال: مہمان نوازی کیسے کرنی چاہئے ؟

جواب: مہمان کی مہمان نوازی کرنی چاہئے ، فرمانِ مصطفےٰ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم):”جو شخص اللہ پاک اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کااِکرام کرے، جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور  جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ بھلی بات کہے یا چپ رہے“۔ ( مشكاة المصابيح،2/463 )

مہمان نوازی بہت اچھی چیز ہے، مہمان آتاہےتو اپنا رزق لے کرآتا ہے، جاتاہے تو اہلِ خانہ کے گناہوں کی مغفرت کا سبب ہوتاہے ،ثواب کی نیت ہوگی تو یہ فضائل حاصل ہوں گے ،مہمان کو اللہ پاک کی نعمت سمجھاجائے ،بوجھ نہ جانیے ،مسکراکر ہشاش بشاش طریقے پر ملاقات کیجئے،اس کے لیےکھانے کا اہتمام کیجئے،حتی الامکان اپنے ہاتھ سے مہمان کی خدمت کیجئے، خودکھاناپیش کیجئے،مہمان نوازی کرناحضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ،مہمان کو دوتین مرتبہ مزیدکھانے کاکہنا تواچھا،3مرتبہ سے زیادہ نہ کہا جائے۔ مہمان کی پلیٹ میں سالن وغیرہ نہ ڈالا جائے ،مہمان کوخود ڈالنے دیا جائے تاکہ وہ اپنی طبیعت و پسند کے مطابق ڈال سکے ۔مہمانوں میں کوئی سید صاحب یا غریب ہوتواس پر بھی توجہ دی جائے، ان سے بھی عزت سے پیش آیا جائے،انہیں بھی 2/3بار مزیدکھانے کوکہا جائے ۔

سوال:پانی پلانے کے کیافضائل ہیں ؟

جواب: ثواب کی نیت سے پانی پلانے کی بہت فضیلت ہے، نبیِّ کریم صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی وہاں پلایا جہاں پانی عام مِلتا ہو تواس نے گویا غلام آزاد کیا اور جس نے مسلمان کو وہاں ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ مِلتا ہوتو اُس نے گویا اسے زندگی بخشی۔ (ابن ماجہ،ج3،ص،177، حدیث: 2474)

سرکارِ مدینہ صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: جب تیرے گناہ زیادہ ہوجائیں تو کثرت سے پانی پلا تیرے گناہ اس طرح جھڑ جائیں گے جس طرح تیز ہوا سے درخت  کے پتّے جھڑ جاتے ہیں۔ (تاریخِ بغداد، ج6،ص400) 

پانی پلانے کی برکت سے جہاں گناہ جھڑتے ہیں وہیں مختلف بیماریوں سے شِفا بھی نصیب ہوتی ہے۔ مشہور مُحَدِّث امام ابو عبداللہ محمد حاکِم نیشاپوری رحمۃُ اللہِ علیہ کے چہرے پر پھوڑا نکل آیا، بہت علاج کروایا مگر بے سُود۔ ایک عورت کو  خواب میں نبیِّ پاک صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ابو عبداللہ سے کہو! لوگوں کو پانی پلانے میں کُشادَگی کرے! امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کو یہ بات پہنچی تو آپ نے اپنے دروازے پر پانی کی سبیل لگوائی جس سے لوگ پانی پینے لگے، ابھی ایک ہفتہ نہ گزرا تھا کہ آپ شفایاب ہو گئے اور چہرہ پہلے کی طرح اچھا ہوگیا۔ (شعب الایمان،ج 3،ص222)

سوال:آپ نمازکے بعد کھانا کھانے کے بجائے سلادکھاتے ہیں اس کی کیا وجہ کیا ہے ؟

جواب: میں بھاپ شدہ سلادکھاتاہوں ،یہ صحت کے لیے مفید ہے ،بعد میں نارمل کھا نا بھی کچھ نہ کچھ کھا لیتاہوں ،کچی سلادموافق ہوتو بہترین ہے ورنہ ابلی ہوئی یا بھاپ والی سلادکھانی چاہئے یہ صحت کو فائدہ دے گی ۔

سوال : امامِ عالی مقام ،امام حسین رضی اللہ عنہ کا بدن مبارک کہاں دفن ہوا؟

جواب: شہزادہ ٔکونین ،امام حسین رضی اللہ عنہ کا بدن مبارک کربلامعلیٰ میں دفن ہوا،جہاں آپ کا مزارِپُرانوارہے ،آپ کےسرمبارک کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ مدینہ شریف کے مبارک قبرستان جنت البقیع میں والدۂ محترمہ خاتونِ جنت حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پہلومیں دفن کیا گیا اورایک روایت میں ہے کہ مصرمیں دفن کیا گیا ۔

سوال: آپ جس صوفے پر بیٹھتے ہیں اس پر جوچمڑہ ہے یہ کس جانورکا ہے؟

جواب:یہ بکرے کا چمڑا(کھال)ہے ،بکری ،بکرے ،دُنبے اورمینڈھے کی کھال پر بیٹھنے سے عاجزی پیداہوتی ہے۔

سوال: ہم اپنی سوچ ،نفس اوربدن کوکس طرح پاک کرسکتے ہیں،اس کے لیے ہم کون سی کتابیں پڑھیں ؟

جواب : سوچ ،نفس اوربدن کوپاک کرنے کے لیے ظاہری اورباطنی گناہوں سے بچنا ہوگا، اس کے لیے بہترین کتاب احیاء العلوم مترجم(5 جلدیں ،شائع شدہ مکتبۃ المدینہ ) کا مطالعہ کریں ،اگرمختصرکتاب پڑھنا چاہتے ہیں تو دوکتابیں’’ نجات دلانے والے اعمال کی معلومات اورباطنی بیماریوں کی معلومات‘ کامطالعہ کریں ،اس کے ساتھ ساتھ اچھی صحبت اختیارکریں ،دعوتِ اسلامی کے ہفتہ واراجتماع میں پابندی سے شرکت کیا کریں ۔

سوال: حُبِّ جاہ اورمنصب حاصل کرنےکی کوشش کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟

جواب: حُبِّ جاہ (شہرت و عزّت کی خواہش کرنے)کی تمنا اگردل میں ہے تو اسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے اورجومنصب وشہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ عموماً حُبِ جاہ کے مریض ہوتے ہیں مگرہم کسی مُعَیَّن شخص کویہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اس باطنی مرض میں مبتلاہے، حُبِّ جاہ سے نجات پانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ایک مُسَلمان کےلیےتاجدارِمدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ عِبْرت نِشان ہی کافی ہےکہ”دو (2) بُھوکے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ میں اِتنی تَباہی نہیں مَچاتےجتنی تَباہی حُبِّ جاہ و مال(یعنی مال و دَولت اور عزّت وشُہرت کی مَحَبَّت)مُسَلمان کے دِین میں مَچاتی ہے۔‘‘ (ترمذی،4 /166، حدیث2383) بیان کردہ حدیثِ پاک سے مَعلُوم ہوا! حُبِّ جاہ  )یعنی مال و دَولت اور عزّت وشُہرت کی مَحَبَّتمیں ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔