علم سیکھنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ اسی سلسلے میں عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں12 اپریل 2022ء کو مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں معتکفین اور دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔

امیر اہلسنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نےعاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔

بعد نماز عصر ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: مشورہ کرنااچھی بات ہے، مگرکوئی ایساشخص بھی ہے جس سےمشورہ نہ کیا جائے ؟

جواب:نااہل اورخائن( یعنی خیانت کرنے والے) ،رازکی بات ہرکسی کو بتادینے والے سے مشورہ نہ کیاجائے ، جس طرح کا مشورہ ہو، اسی طرح کے اہل فردسے مشورہ کیا جائے، مشورہ سنت ہے، اس میں برکت ہے ۔

سوال: داڑھی کے بال چبانا کیسا؟

جواب: داڑھی کے بال چبانا درست نہیں ،انسانی بال کھاناحرام ہے ،داڑھی کے بال چباتے ہوئے کہیں اس کا کوئی حصہ حلق میں نہ اُترجائے۔

سوال : کوئی صدمہ پہنچے تو کیاکرنا چاہئے؟

جواب: نمازاورصبرسے مددلینی چاہئے ،نمازاداکرنے اورصبرکرنے سے صدمہ سہنا آسان ہوجاتاہے ۔پارہ2،سورۂ بقرہ کی آیت نمبر153 میں ارشاد ہوتاہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ ؕاِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(153)۔ ترجمۂ کنزالعرفان:اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

تفسیر صراط الجنان:اس آیت میں فرمایا گیا کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو ۔ صبر سے مدد طلب کرنا یہ ہے کہ عبادات کی ادائیگی، گناہوں سے رکنے اور نفسانی خواہشات کو پورا نہ کرنے پر صبر کیا جائے اور نماز چونکہ تمام عبادات کی اصل اوراہل ایمان کی معراج ہے اور صبر کرنے میں بہترین معاون ہے اس لئے اس سے بھی مدد طلب کرنے کا حکم دیاگیا اور ان دونوں کا بطورِ خاص اس لئے ذکر کیاگیا کہ بدن پر باطنی اعمال میں سب سے سخت صبر اور ظاہری اعمال میں سب سے مشکل نمازہے ۔(روح البیان، البقرۃ، تحت الآیۃ۱۵۳، ۱ / ۲۵۷، ملخصاً)

سوال: صبرکرنے سے کیامرادہے؟

جواب:صبراوّل صدمے پرہوتاہے ،کوئی مصیبت ،پریشانی ،آزمائش آ جائے توخاموش ہوجانا چاہئے ، بغیرضرورت کسی کونہ بتایا جائے، لوگ صرف ہمدردی کے کچھ بول سننے کے لیے اپنے صدمے اوردکھوں کا تذکرہ دوسروں سے کررہے ہوتے ہیں،اس سے بچاجائے ۔

سوال : ہمیں دعوتِ اسلامی کا دینی کام کب تک کرناہے؟

جواب: دعوتِ اسلامی کے دینی کام کے لیے کوئی دن یا مہینا مخصوص نہیں ہے ، ہمیں ساراسال ہی نیکی کی دعوت دینی ہے، دعوت اسلامی کا دینی کام کرنا ہے ،جب تک مسلمانوں کا ایک بھی بچہ بے نمازی ہے ،یہ سلسلہ جاری رکھنا ہے ،دعوت ِاسلامی آپ کی اپنی ہے ،اس کے دینی کام کو آگے بڑھاتے رہیں ،بچے بچے کو نمازی بنانے کا ہدف قبول فرمائیں ۔

سوال: وہ کون سے اوقات ہیں جن میں دعاقبول ہوتی ہے؟

جواب:ساراماہِ رمضان قبولیتِ دعاکاوقت ہے ،بالخصوص افطارکے فوراًبعد،جمعہ کوغروبِ آفتاب کے وقت ،اس کے علاوہ جب بھی بندہ رب سےدل لگا کر گِڑگِڑاکر دعامانگے تو دعا قبول ہوتی ہے ،اللہ پاک کی اطاعت کی نیت سے دُعا کرنی چاہئے ۔

بعد نماز تراویح ہونے والے مدنی مذاکرے کے مدنی پھول

سوال: شادی سے پہلے نکاح کے احکام اورمیاں بیوی کے حقوق کی معلومات حاصل کرنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب : جو بھی کام کرناہو،اس کے بارے میں شرعی معلومات حاصل کرنی چاہئیں ،کئی علوم فرض ہیں جیسے نمازفرض ہوئی تو اب نمازکے احکام اسی طرح نکاح کرنا ہوتو نکاح کے احکام،خدانخواستہ طلاق دینے کا معاملہ ہوتوطلاق کے ضروری احکام بھی سیکھنے ہوں گے ،فیضان آن لائن اکیڈمی سے ایک ماہ کا نکاح کورس کرلیں ،مکتبۃ المدینہ کی کتاب " اسلامی شادی" کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔

سوال: مریض کی عیادت کے بارےمیں آپ کیافرماتے ہیں ؟

جواب:مریض کی عیادت کرنی چاہئے ،بالخصوص جو قریبی ہوں تو ضرور عیادت کی جائے ، محاورہ ہے کہ لِقَاءُ الْخَلِیْلِ شِفَاءُ الْعَلِیْلِ یعنی دوست کی ملاقات مریض کےلیے شفاکاکام کرتی ہے ، بعض اوقات مریض انتظارمیں ہوتاہے کہ فلاں عیادت کے لیے آئے اورجب ماں باپ بیمارہوں تو ضرورعیادت کرنی چاہئے ،مریض کے پاس موقع کی مناسبت سے ہی بیٹھناچاہئے ،بہتریہ کہ تھوڑی دیرہی بیٹھا جائے ۔

سوال: امیراہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے 1981ء کے اپنے آپریشن کاکون ساواقعہ سنایا؟

جواب: 1981ء میں جب دعوتِ اسلامی کا آغازہوااورگلزارِحبیب مسجد(کراچی) میں پہلے اجتماع کا اعلان بھی ہوگیا تومجھے آپریشن کروانا پڑا،اس وجہ سے اجتماع کو کینسل کرنا پڑا،میراگھربہت چھوٹاتھا،صرف2کمرے تھے، اس لیے میرے دوست سکندرماما(مرحوم)کے ہاں ایک مہینا رہا کیونکہ عیادت کرنے والے کافی اسلامی بھائی آتےتھے اور اپنے گھر میں جگہ کی کمی تھی۔

سوال: حضرت امامِ اعظم، ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے سرڈھانپ کررکھنے کے بارے میں کچھ ارشاد فرمائیں؟

جواب:بہت بڑے ولی اللہ حضرت شیخ داؤدطائی رحمۃ اللہ علیہ حضرت سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اورصحبت یافتہ ہیں ، آپ فرماتے ہیں کہ مَیں نے امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کو جلوت وخلوت (لوگوں کے درمیان اورتنہائی دونوں )میں کبھی ننگِ سرنہیں دیکھا ،آپ اللہ پاک کی تعظیم کی وجہ سے سرڈھانپ کررکھتے تھے ۔

سوال : عمامہ شریف باندھنے کے کیافضائل ہیں ؟

جواب: عمامہ شریف پیارے آقا،مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بہت ہی پیاری سنت ہے ،فرامینِ مصطفی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم ): (1)عمامے کے ساتھ دورکعت نمازبغیرعمامے کی 70رکعتوں سے افضل ہے۔(الفردوس،2/265،حدیث،3233) (2)عمامے کے ساتھ نماز10ہزارنیکیوں کے برابرہے ۔ (الفردوس،2/406،حدیث،3805) (3)عمامے کے ساتھ ایک جمعہ بغیرعمامے کے 70جمعوں کے برابرہے ۔ (ابن عساکر،37/355) (4)عمامے عرب کے تاج ہیں تو عمامہ باندھو،تمہاراوقاربڑھے گا۔(کنزالعمال ،15/133،رقم،41138)

سوال: مکتبۃ المدینہ نے عمامہ شریف کے فضائل پرمشتمل کون سی کتاب شائع کی ہے؟

جواب:’’عمامے کے فضائل‘‘بڑی ضخیم (بڑی)کتاب ہے ،اسے مکتبۃ المدینہ سے لیں، اس کا مطالعہ کریں۔

سوال: عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ( کراچی) کتنا بڑاہے ؟

جواب :یہ تقریباً 10 ہزارگزپرمشتمل ہے،یہ جگہ 2کروڑروپے میں خریدی تھی ،اس کی تعمیرات میں کافی مشکلات ہوئیں مگرجب یہ بن گیا تو لوگوں کا رجوع اس کی طرف ہوگیا ،ایک چراغ روشن ہواپھراس سے ملک وبیرونِ ملک کئی چراغ روشن ہوچکے ہیں(یعنی مدنی مراکز فیضانِ مدینہ بن چکے) ، صرف پاکستان میں392 فیضانِ مدینہ ہیں ۔

سوال :دعوتِ اسلامی کے ساتھ کتنے لوگ منسلک ہیں ؟

جواب: دعوتِ اسلامی کے صرف دو شعبوں(Departments) مدرسۃ المدینہ اور جامعۃ المدینہ میں پڑھنے پڑھانے والوں اور والیوں کی تعدادلاکھوں میں ہے ،دعوتِ اسلامی سے محبت کرنے والے تو کروڑوں ہیں ۔

سوال: بچے کون ساکھیل کھیلیں اورکون سا نہ کھیلیں ؟

جواب: جائز کھیل کھیلیں اوریہ کھیل کھیلنا بچوں کا حق ہے ،وہ کھیل جس میں بھاگنا دوڑنا ہوتاہے وہ بچوں کے لیے مفیدہے ، بالکل نہ کھیلنے دینا درست نہیں، کھیلنے سے ان کے جوڑمضبوط ہوں گے ،دماغ کھلے گااورحافظہ مضبوط ہوگا ،بچوں کو موبائل سے گیمز(Games) وغیرہ نہ کھیلنے دیں ،اس سے ان کی صحت اورپڑھائی کو نقصان پہنچ سکتاہے ۔

سوال: بچے بھی اسلامی کتابوں،رسائل کا مطالعہ کریں، اس بارے میں کچھ مدنی پھول عنایت فرما دیں۔

جواب: بچے ضرورمطالعہ کریں ،اسلامی کہانیاں پڑھیں ،مکتبۃ المدینہ نے مختلف موضوعات پر بچوں کی سچی کہانیاں بھی شائع کی ہیں(مثلاًجھوٹا چور،بیٹا ہوتوایسا،نور والا چہر ہ وغیرہ)۔ کتاب ’’152رحمت بھری حکایات‘‘ بہت دلچسپ ہے ،اتنی پیاری کتاب ہے کہ ہرگھرمیں ہونی چاہئے ،بچے بڑے سب پڑھیں ۔

سوال : جس گھرمیں دینی ماحول نہ ہو وہاں بچے کیسے دینی ماحول بنائیں؟

جواب:پہلے اپنے دل اوراندرکا ماحول دِینی بنائیں ،اپنے اخلاق بہترکریں ،ماں باپ کا احترم کریں ،والدصاحب یا والدہ آئیں تو کھڑےہوجائیں ،ہاتھ چُومیں ،ہرجائز حکم پر فوراًعمل کریں ،یوں ایک بااخلاق اورباادب بچہ گھرکا دِینی ماحول بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔