آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ،لقب
کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران صفیُّ
اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔حضرت موسیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
نسل میں سے ہیں اور نسب نامہ یہ ہے:موسیٰ بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوی بن
یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم۔آ پ علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات سے 400
برس اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے سات سو برس بعد پیدا ہوئے۔
پہلی صفت: وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا
اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ
عَیْنًاؕ-قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ
رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۶۰) (پ1، البقرۃ:60)ترجمہ کنز
الایمان:اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر
اپنا عصا ماروفوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے۔ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا۔
دوسری صفت:وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16، مریم:51)ترجمہ
کنز الایمان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور نبی
رسول تھا۔
تیسری صفت: وَ كَانَ عِنْدَ
اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ
کنز الایمان:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
چوتھی صفت:اِنَّهُمَا مِنْ
عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ
کنز الایمان:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے
ہیں۔
پانچویں صفت: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ
اللّٰهُ مِمَّا قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے
موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے اسے بری فرما دیا۔اس بات سے جو انہوں نے کہی، اور موسیٰ
اللہ کے یہاں آبرو والا ہے۔
چھٹی صفت:وَ مَا تِلْكَ بِیَمِیْنِكَ یٰمُوْسٰى(۱۷)قَالَ هِیَ عَصَایَۚ-اَتَوَكَّؤُا عَلَیْهَا وَ
اَهُشُّ بِهَا عَلٰى غَنَمِیْ وَ لِیَ فِیْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰى(۱۸)(پ16، طٰہٰ:17،18)ترجمہ کنز
الایمان:اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ!عرض کی:یہ میرا عصا ہے میں اس
پر تکیہ لگاتا ہوں اور اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں۔اور میرے اس میں اور کام
ہیں۔
ساتویں صفت:وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ
الْاَنْهٰرُؕ-وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُ جُ مِنْهُ الْمَآءُؕ-وَ
اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-(پ1،البقرۃ:74)ترجمہ
کنز الایمان:اور پتھروں میں کچھ تو وہ ہیں جن سےندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ
ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں کہ اللہ کے ڈر سے گر
پڑتے ہیں۔
آٹھویں صفت:قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ
اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ(۲۵) (پ6،المائدۃ:25)ترجمہ
کنز الایمان:اے رب میرے مجھے اختیار نہیں مگر اپنا اور اپنے بھائی کا تو تُو ہم کو
ان بے حکموں سے جدا رکھ۔
نویں صفت:قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَیْهِمْ اَرْبَعِیْنَ
سَنَةًۚ-یَتِیْهُوْنَ فِی الْاَرْضِؕ-فَلَا تَاْسَ عَلَى الْقَوْمِ
الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۶) (پ6،المائدۃ:26) ترجمہ کنز الایمان:تو وہ زمین ان پر حرام ہے چالیس
برس تک بھٹکتے پھریں زمین میں تو تم ان بے حکموں کا افسوس نہ کھاؤ۔
دسویں صفت: وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى
جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲) لِنُرِیَكَ مِنْ اٰیٰتِنَا
الْكُبْرٰىۚ(۲۳)(پ16، طٰہٰ:22،23)ترجمہ کنز
الایمان:اوراپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے ایک اور
نشانی کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں۔