آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ، صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن عمران صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بے شمار انعامات عطا فرمائے اور ہدایت اور صلاح سے نوازا۔اپنے زمانے میں تمام مخلوق پر آپ کو فضیلت بخشی۔ صالحین میں شمار کیا۔ بطورِ خاص نبوت کے لیے منتخب کیا اور صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت بخشی۔

(1)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51) ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور نبی رسول تھا۔

(2)آپ علیہ السلا م اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندے تھے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔

(3) اللہ پاک نےحضرت ہارون کی صورت میں آپ کووزیر اور مددگار عطا فرمایا:وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳) (پ16،مریم:53) ترجمہ:اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

(4) اللہ پاک نےآپ علیہ ا لسلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو نشانیاں عطا کیں:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15، بنی اسرائیل:101) ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

(5)اللہ پاک نےبنی اسرائیل کو ان کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا کی:وَ لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ(۳۲)(پ25، الدخان:32) ترجمہ:اور بے شک ہم نے انہیں جانتے ہوئے اس زمانے والوں پر چن لیا۔

(6)آپ علیہ السلام ربِّ کریم کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔“بنی اسرائیل کے طرزِ عمل پر اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اس سے بری ہونا دکھا دیا جو انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہا تھا۔

(7)اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام فرمایا:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6،النسآء: 164)ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

(8) اللہ پاک نے آپ علیہ ا لسلام کو فرقان عطا فرمایا:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

(9)اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

(10) اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتوں، ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب تورات عطا فرمائی:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳) (پ20، القصص:43) ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اس کے بعدکہ ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرمایا تھاجس میں لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت و رحمت ہےتاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔