حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کےبرگزیدہ نبی ہیں۔حضرت موسیٰ کا لقب”کلیمُ اللہ یعنی اللہ پاک سے کلام فرمانے والا“ ہے۔آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔

ارشاد باری ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳) (پ16،مریم:52،53)ترجمہ:اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔

اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا پتہ لگا کہ ان کی دعا سے وہ نعمت ملتی ہے۔جو بادشاہوں کے خزانوں سے نہ مل سکے۔توا گر ان کی دعاؤں سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں مل جائیں تو کیا مشکل ہے!البتہ نبوت کا باب چونکہ بند ہو چکا اس لیےاب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔

وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور نبی رسول تھا۔

آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

آپ علیہ السلا م کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہمکلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔

قَالَ اَلْقِهَا یٰمُوْسٰى(۱۹)فَاَلْقٰىهَا فَاِذَا هِیَ حَیَّةٌ تَسْعٰى(۲۰)قَالَ خُذْهَا وَ لَا تَخَفْٙ-سَنُعِیْدُهَا سِیْرَتَهَا الْاُوْلٰى(۲۱)(پ16، طٰہٰ:19تا21)ترجمہ:فرمایا:اے موسیٰ !اسے ڈال دو۔تو موسیٰ نے اسے (نیچے)ڈال دیاتو اچانک وہ سانپ بن گیا جو دوڑرہا تھا۔(اللہ نے) فرمایا:تو اسے پکڑ لو اور ڈرو نہیں ہم اسے دوبارہ اس کی پہلی حالت میں لوٹا دیں گے۔

وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَؕ-فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْؕ-یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ- اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ(۳۱)(پ20، القصص:31) ترجمہ:اور یہ کہ تم اپنا عصا ڈال دو تو جب اسے لہراتا ہوا دیکھا گویا کہ سانپ ہے تو حضرت موسیٰ پیٹھ پھیر کر چلے اور مڑ کر نہ دیکھا۔(ہم نے فرمایا)اے موسیٰ! سامنے آؤ اور نہ ڈرو۔بے شک تم امن والوں میں سے ہو۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مزید فرمایا گیا:وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲) (پ16،طٰہٰ:22)ترجمہ:اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے۔“

اللہ پاک ہم سب کو تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین