حضرت
موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبراور اولواالعزم رسولوں میں
سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے بلا واسطہ ہم کلام ہونے کے سبب کلیمُ اللہ کے لقب سے
یاد کیے جاتے ہیں۔آپ علیہ السلام کا نام مبارک موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ
یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندےہے۔نبیِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بن
عمران صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندےہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت
ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں اور نسب نامہ یہ ہے:موسیٰ بن عمران بن قاہث
بن عازر بن لاوی بن یعقب بن اسحاق بن ابراہیم۔
حضرت
موسیٰ علیہ السلام کا جسم دُبلا،پتلا اور رنگ گندمی تھا۔وہ سُرخ اونٹ پر سوار تھے
جس کی ناک میں کھجور کی چھال کی مہار تھی۔گویا میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں،وہ اللہُ
اکبر کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔
(1)وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)
(پ16،مریم:51)
ترجمہ:اورکتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور نبی رسول تھا۔
تفسیر:حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک
کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے۔ (سیرت الانبیاء، ص530)
(2) وَ
كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69)ترجمہ
کنز الایمان:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
تفسیر:آپ علیہ السلام اللہ پاک کی
بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے۔ (سیرت
الانبیاء، ص530)
(3) وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ
بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى (پ20، القصص:43)ترجمہ کنز الایمان:اور بے شک ہم نے موسیٰ
کو کتاب عطا فرمائی اس کہ بعد کہ ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرما دیا تھا۔
تفسیر:(موسیٰ کو وہ کتاب دی) جس میں
لوگوں کے دلوں کو کھولنے والی باتوں،ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب تورات عطا
فرمائی۔(سیرت الانبیاء، ص532)
(4) وَ
كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6،
النسآء:164)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حقیقتاً کلام
فرمایا۔
تفسیر:اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے
بلا واسطہ کلام فرمایا۔(سیرت الانبیاء، ص532)
(5) وَ
اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ
کنز الایمان:اوریاد کرو ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا
تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
تفسیر:آپ
علیہ السلام کو فرقان عطا کیا۔ فرقان سے مراد بھی تورات ہے۔(سیرت الانبیاء، ص532)
(6) وَ
لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت(پ 15،
بنی اسرائیل:101)ترجمہ
کنز الایمان:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔
تفسیر:آپ
علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا کیں۔ (سیرت
الانبیاء، ص532)
(7) وَ
لَقَدِ اخْتَرْنٰهُمْ عَلٰى عِلْمٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ(۳۲)(پ25، الدخان:32) ترجمہ کنز
الایمان:اور بے شک ہم نے انہیں جانتے ہوئے اس زمانے والوں پر چن لیا۔
تفسیر:بنی
اسرائیل کو ان کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطا کی۔(سیرت الانبیاء،
ص533)
(8)وَ
قَالَتْ لِاُخْتِهٖ قُصِّیْهِ٘-فَبَصُرَتْ بِهٖ عَنْ جُنُبٍ وَّ هُمْ لَا
یَشْعُرُوْنَۙ(۱۱)(پ20، القصص: 11)ترجمہ کنز
الایمان:اور اس کی ماں نے اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا تو وہ بہن اسے دور
سے دیکھتی رہی۔اور ان فرعونیوں کو خبر نہ تھی۔
تفسیر:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ
نے آپ کی بہن مریم سے کہا:تم صورتِ حال معلوم کرنے کے لیے ان کے پیچھے چلتی
رہو۔چنانچہ آپ علیہ السلام کی بہن آپ کے پیچھے چلتی رہی اور آپ کو دور سے دیکھتی
رہی۔ فرعونیوں کو اس بات کی خبر نہ تھی کہ یہ اس بچے کی بہن ہے اور اس کی نگرانی
کر رہی ہے۔ (سیرت الانبیاء، ص537)
(9)اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا
الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ
کنز الایمان:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے
ہیں۔
تفسیر:آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام
اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندے تھے۔ (سیرت الانبیاء، ص531)
(10) وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ
نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا
لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)
(پ16،مریم:52،53)ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے
پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے لیے مقرب بنایا۔اور ہم نے اسے اپنی رحمت سے
اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔
تفسیر:آپ کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہمکلام ہونے
کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا
سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے
نوازا۔(سیرت الانبیاء، ص530) اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان کی سیرت کا مطالعہ
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین