آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی ہیں۔آپ کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں۔آپ کے والد کا نام عمران، آپ کی والدہ کا نام یوحانذ ہے۔آپ کی بہن کا نام مریم اور بھائی کا نام ہارون ہے۔

نبیِ کریمﷺ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرم و حیا کے بارے میں فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ السلام بہت حیا والے اور اپنا بدن چھپانے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے،پھر آپ کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی۔ آپ علیہ السلام نے ایک سو بیس سال کی عمر میں وفات پائی۔ارشادِ باری ہے:وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۴)(پ20،القصص:14)ترجمہ:اور جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچے اور بھرپور ہو گئے تو ہم نے اسے حکمت اور علم عطا فرمایا۔اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قرآنی آیات کی روشنی میں چند اوصاف ملاحظہ ہوں:

(1) حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:ارشادِ باری ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔

(2)آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ الدعوات تھے: ارشادِ باری ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22،الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔

(3) اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام فرمایا:ارشادِ باری ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6، النسآء:164)ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔

(4)آپ علیہ السلام کو فرقان عطا کیا:ارشادِ باری ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔

(5)آپ علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو نشانیاں عطا کیں:فرمان ِباری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت(پ 15،بنی اسرآءیل:101)ترجمہ:اوربے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔

(6)آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:فرمانِ باری ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6، النسآء:153) ترجمہ:اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔

(7)اللہ پاک نےحضرت موسیٰ علیہ السلام سے ارشاد فرمایا:اے موسیٰ!اس عصا کو زمین پر ڈال دو تاکہ تم اس کی شان دیکھ سکو۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عصا زمین پر ڈال دیا تو وہ اچانک سانپ بن کر تیزی سے دوڑنے لگا اور اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو کھانے لگا۔یہ حال دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو (طبعی طور پر) خوف ہوا تو اللہ پاک نےحضرت موسیٰ علیہ السلام سے ارشاد فرمایا:اسے پکڑ لو اور ڈرو نہیں! ہم اسے دوبارہ پہلی حالت پر لوٹا دیں گے۔یہ سنتے ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کا خوف جاتا رہا۔حتّٰی کہ آپ نے اپنا دستِ مبارک اس کے منہ میں ڈال دیا اور وہ آپ علیہ السلام کے ہاتھ لگاتے ہی پہلے کی طرح عصا بن گیا۔ ( تفسیرخازن، 3 /251،252)

(8)سورۂ طٰہٰ میں ہے:قَالَ اَلْقِهَا یٰمُوْسٰى(۱۹)فَاَلْقٰىهَا فَاِذَا هِیَ حَیَّةٌ تَسْعٰى(۲۰)قَالَ خُذْهَا وَ لَا تَخَفْٙ-سَنُعِیْدُهَا سِیْرَتَهَا الْاُوْلٰى(۲۱)(پ16، طٰہٰ:19تا21) ترجمہ:فرمایا:اے موسیٰ! اسے ڈال دو تو موسیٰ نے اسے(نیچے) ڈال دیا تو اچانک وہ سانپ بن گیا جوتیزی سے دوڑرہا تھا۔(اللہ نے) فرمایا:اسے پکڑ لو اور ڈرو نہیں، ہم اسے دوبارہ اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے۔

(9)حضرت موسیٰ علیہ السلام کی درخواست پر اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰى(۳۶) (پ16، طٰہٰ:36)ترجمہ:اے موسیٰ! تیرا سوال تجھے عطا کر دیا گیا۔

(10) آپ علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتوں، ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب تورات عطا فرمائی:فرمانِ باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳) (پ20، القصص:43) ترجمہ:اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اس کے بعد کہ ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرما دیا تھا۔(موسیٰ کو وہ کتاب دی) جس میں لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں،ہدایت اور رحمت ہےتا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

ہم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اوصاف پڑھے۔جن سے معلوم ہوا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک نیک اور برگزیدہ بندے تھے۔آپ علیہ السلام کو بے شمار معجزات عطا ہوئے۔

ہمیں بھی اللہ پاک سے دعا کرنی چاہیے کہ ہمیں بھی عبادت گزار بنائے اور نیکیوں میں زندگی بسر کرنے کی توفیق دے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔اٰمین