اللہ پاک نے
انبیائے کرام کو بے شمار خوبیاں عطا فرمائی ہیں،جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآنِ مجید
میں فرمایا ہے۔وہ یہ ہیں:
(1)حضرت موسیٰ علیہ
السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:ارشادِ باری ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ
كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)
(پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بے شک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور
نبی رسول تھا۔
(2)آپ
علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ
الدعوات تھے: ارشادِ باری ہے:وَ كَانَ عِنْدَ
اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اورموسیٰ
اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔
(3)آپ
علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:ارشادِ باری ہے:وَ
اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153)اورہم
نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔
(4)آپ علیہ السلام کو
نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نو روشن نشانیاں عطا کیں:ارشادِ باری ہے: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت(پ 15،
بنی اسرائیل:101)
ترجمہ:بے شک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں۔
اس کی ایک
مثال یہ ہے کہ جب آپ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو توبہ کے لیے خود ان کے اپنے
قتل کا حکم دیا تو وہ انکار نہ کر سکے اور انہوں نے آپ علیہ السلام کی اطاعت کی۔آپ
علیہ السلام کو فرقان عطا کیا۔ارشادِ باری ہے:وَ
اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پ1،البقرۃ:53)
ترجمہ:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ
تم ہدایت پا جاؤ۔
(5)اللہ
پاک نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:ارشادِ باری ہے:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6، النسآء:164)اور اللہ نے موسیٰ سے
حقیقتاً کلام فرمایا۔
(6)اللہ
پاک نے پہلےحضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے،پھر آپ کو کتابِ الٰہی
تورات عطا کی:ارشادِ باری ہے:ثُمَّ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ
شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠(۱۵۴)(پ8،الانعام:154)ترجمہ:پھرہم نے موسیٰ کو کتاب
عطا فرمائی تاکہ نیک آدمی پر احسان پورا ہو اور ہر شے کی تفصیل ہو اور ہدایت و
رحمت ہو کہ کہیں وہ اپنے رب پر ایمان لائیں۔
(7)وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ
لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳)(پ20،القصص:43)ترجمہ:آپ علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں کی
آنکھیں کھولنے والی باتوں،ہدایت اور رحمت پر مشتمل کتاب عطا فرمائی۔اس کے بعد کہ
ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرما دیا تھا۔( موسیٰ کو وہ کتاب دی)جس میں لوگوں کے
دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
(8) اللہ
پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہدایت، صلاح عطا فرمائی اور ان کے زمانے میں تمام
مخلوقات پر فضیلت بخشی،صالحین میں شمار کیا،بطورِ خاص نبوت کے لیے منتخب کیا اور
صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت بخشی:ارشادِ باری ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ
یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-وَ نُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَ مِنْ
ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْسُفَ وَ مُوْسٰى وَ
هٰرُوْنَؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَۙ(۸۴) وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ
اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ(۸۵)وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ
لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ
اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۸۷)(پ7،الانعام:84تا87)ترجمہ:اورہم نے انہیں اسحاق اور
یعقوب عطا کیے۔ان سب کو ہم نے نبوت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی
اولاد میں سے داود اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو(ہدایت عطا
فرمائی) اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ
اور الیاس کو(ہدایت یافتہ بنایا)یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں۔اور اسماعیل اور
یسع اور یونس اور لوط کو(ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا
فرمائی۔اور ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بعض
کو(ہدایت دی)اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نےانہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔
(9)آپ
علیہ السلام اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندے تھے:ارشادِ باری ہے:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے
اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔
(10)ارشادِ
باری ہے:وَ لَقَدْ مَنَنَّا عَلٰى
مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَۚ(۱۱۴)(پ23،
الصّٰفّٰت:114)ترجمہ:اوربے
شک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا۔ارشادِ باری ہے:سَلٰمٌ
عَلٰى مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ(۱۲۰)(پ23،
الصّٰفّٰت:120)ترجمہ:موسیٰ
اور ہارون پرسلام ہو۔(پ23، الصّٰفّٰت:120)اللہ پاک ہمیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی
سیرت پر عمل کی توفیق دے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فیوض و برکات سے نوازے۔