حضرت موسیٰ کا نام و لقب:آپ علیہ السلام کا مبارک نام موسیٰ،لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔حضرت موسیٰ بن عمران صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔

حلیہ مبارکہ کے بارے میں حدیثِ مبارکہ:حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:شبِ معراج میری حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔وہ قبیلہ ازد شنوہ کے لوگوں کی طرح تھے۔دبلا پتلا جسم اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی۔پھر فرمایا:میری حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔ان کا قد متوسط،رنگ سرخ تھا اور وہ ایسے ترو تازہ تھے گویا ابھی حمام سے نکلے ہوں۔میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا اور میں ان کی اولاد میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں۔(سیرت الانبیاء)

حضرت موسیٰ کے عمل کی ترغیب:حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ پاک کی نعمتیں یاد دلانے کے بعد ان کو اپنے دشمنوں پر جہاد کے لیے حکم دیا اور فرمایا:یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَة(پ6، المائدۃ:21) ترجمہ کنزالعرفان:(موسیٰ نے فرمایا:) اے میری قوم !اس پاک سرزمین میں داخل ہو جاؤ۔

تفسیر:اس زمین کو مقدس اس لیے کہا گیا کہ وہ انبیائے کرام کی مسکن تھی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کےدس اوصاف:

(1)وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۶۰) (پ1، البقرۃ:60)ترجمہ کنز العرفان:جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی طلب کیا تو ہم نے فرمایا کہ پتھر پر اپنا عصا مارو تو فوراً اس سے بارہ چشمے بہہ نکلے اور ہر گروہ نے اپنے پانی پینے کی جگہ پہچان لی۔اللہ کا رزق کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔یہاں ایک نکتہ قابل ذکر ہے کہ پتھر سے چشمہ جاری کرنا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عظیم معجزہ ہے۔

(2)اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:ارشادِ باری ہے:كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6، النساء: 164) اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(سیرت الانبیاء)

(3)نبیِ کریمﷺنے ارشاد فرمایا:حضرت موسیٰ بہت حیا والے اور اپنا بدن چھپانے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔( سیرت الانبیاء، ص528)

(4)وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳)(پ6،النسآء:153) ترجمہ:حضرت موسیٰ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا گیا۔

(5) حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرشِ الٰہی کو صاف دیکھا یہاں تک کہ الواح پر قلموں کی آواز سنی اور اللہ پاک نے آپ سے کلام فرمایا۔(سیرت الانبیاء)

(6)حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبوت و رسالت پر دلالت کرنے والی نوروشن نشانیاں عطا کیں:جیسا کہ ارشادِ باری ہے:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت15، بنی اسرائیل:101) ترجمہ:بے شک ہم نے موسیٰ کونوروشن نشانیاں دیں۔(سیرت الانبیاء)

(7) حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک متواتر انبیائے کرام علیہم السلام آتے رہے۔ ان کی تعداد چار ہزار بیان کی گئی ہے۔یہ سب حضرات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے محافظ تھے اور اس کے احکام جاری کرنے والے تھے۔(سیرت الانبیاء)

(8)حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کے لیے حاضر ہوئے تو آپ نے طہارت کی،پاکیزہ لباس پہنااور روزہ رکھ کر طورِ سینا میں حاضر ہوئے۔(سیرت الانبیاء، ص606)

(9)حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے دعا کی تو ارشاد باری ہوا:قَدْ اُوْتِیْتَ سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰى(۳۶) (پ16،طٰہٰ:36)اے موسیٰ تیرا سوال تجھے عطا کر دیا گیا۔(سیرت الانبیاء)

(10)حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرقان عطا کیا گیا:ارشادِ باری ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) (پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔(سیرت الانبیاء)

فرقان کے کئی معانی ہیں۔فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔کفر و ایمان میں فرق کرنے والے معجزات۔ حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔(سیرت الانبیاء)

اللہ پاک حضرت موسیٰ علیہ السلام کے صدقے ہماری،ہمارے والدین اور پیر و مرشد کی بے حساب مغفرت فرمائے۔اٰ مین