دین کے بنیادی امور میں سے ایک اہم ترین امر نماز ہے۔ پانچوں نمازوں میں سے ہر ایک نماز  کی اپنی ایک فضیلت ہے، لیکن علامہ عبدالرءوف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :پانچوں نمازوں میں سب سے افضل عصر کی نماز ہے۔(فیض القدیر، 2/53)

نہ صرف قرآن و احادیث میں نماز عصر کی فضیلت بیان کی گئی ہے بلکہ پچھلی آسمانی کتاب تورات میں بھی اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے چنانچہ حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ سے منقول ہے آپ نے فرمایا :میں نے تورات کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ پاک فرماتا ہے) : اے موسیٰ عصر کی چار رکعتیں احمد اور ان کی امّت ادا کرے گی تو ساتوں آسمان و زمین میں کوئی فرشتہ باقی نہ بچے گا، سب ہی ان کی مغفرت چاہیں گے اور ملائکہ جس کی مغفرت چاہیں میں اسے ہرگز عذاب نہ دوں گا۔(حاشیہ فتاویٰ رضویہ ،5/52)

بہت سارے مقامات پر احادیث میں بھی نماز عصر کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے ۔ ان میں سے پانچ فرامین درج ذیل ہیں:

(1) حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

( 2) حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا تو لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا اجر ملے گا۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(3) صحابی رسول حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :نماز عصر میں جلدی کرو کیونکہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے نماز عصر چھوڑ دی، اس کا عمل ضبط ہوگیا۔ (بخاری ۔1/203، حدیث :553) مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :غالباً عمل سے مراد وہ دنیاوی کام ہے جس کی وجہ سے اُس نے نماز عصر چھوڑی( اور) ضبط سے مراد اس کام کی برکت کا ختم ہونا ہے۔ (مراۃالمناجیح ،1/381)

(4)حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کی نماز عصر نکل گئی (یعنی جان بوجھ کر نماز عصر چھوڑے) گویا اس کے اہل وعیال و مال وتر ہو (یعنی چھین لیے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(5) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان معظم ہے :جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے :مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ (ابن ماجہ، 4/503،حدیث:4272)

آج اگر معاشرہ پر نگاہ ڈالی جائے تو عجیب ایک بے چینی کی فضاء دکھائی دیتی ہے، بہت سے لوگ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ دل کا سکون میسر نہیں اور ذہن پریشان رہتا ہے آئیے سنتے ہیں اس کا حل کیا ہے، امام شعرانی فرماتے ہیں :میں نے سیّدی علی خواص رحمۃاللہ علیہ کو فرماتے سنا ہے کہ روح کی غذا یعنی معنوی رزق جو کہ دکھائی نہیں دیتا (یعنی دل و دماغ کا سکون جس پر مبنی ہوتا ہے) اللہ پاک عصر کی نماز سے لیکر غروب آفتاب تک تقسیم فرماتا ہے۔(لواقح الانوارالقدسیۃ،ص67) روایت کا مقصد یہ ہے کے اس وقت کو غفلت میں نہ گزارو بلکہ ذکر وعبادت میں بسر کرو۔

ایک طرف اگر ہم اس وقت کو عبادت میں گزاریں گے تو ڈھیروں ڈھیر ثواب تو ہاتھ آئے گا ہی دوسری طرف اُس کی برکت سے ہمیں دل و دماغ کا سکون بھی عطا کیا جائے گا۔ تو ہمیں چاہیے کہ ویسے تو سارا دن ہی اللہ کی رضا کے کاموں میں گزاریں لیکن بالخصوص عصر کے وقت کو اللہ پاک کی عبادت کرتے ہوئے گزاریں۔

اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ساری زندگی ہمیں اپنی رضا کے کاموں میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم