ایمان و عقائد کی درستگی کے بعد تمام فرائض میں اہم فرض نماز ہے۔ہر مسلمان عاقل بالغ پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے) کا انکار کفر ہے ۔جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق سخت گناہ گار عذاب نار کا حق دار ہے۔

نماز عصر کی تاکید " مفتی احمد یار خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں فجر وعصر کی نماز میں رات و دن کے محافظ فرشتے جمع ہو جاتے ہیں : اور آپ آگے ارشاد فرماتے ہیں نماز عصر کارو بار ، سیر وتفریح کی غفلت کا وقت ہے۔ ان وجوہ(Reasons)سے عصر نماز کی تاکید زیادہ ہے ۔

اللہ پاک فرماتا ہے نماز عصر کے متعلق :حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-ترجمۂ کنزالایمان : نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی۔(پ2،بقرہ:238 )(مرآۃالمناجیح، 7/517تا518،ملخصا)

نماز عصرکی فضیلت پر پانچ احادیث :

(1) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمد یار خان علیہ رحمہ فرماتے ہیں : یعنی پچھلی امتوں پر بھی نماز عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوے، تم ان سے عبرت پکڑنا ۔(مراٰۃالمناجیح ،2/166)

(2) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس کی نماز عصر فوت ہوگئی گویا اس کے اہل ومال برباد ہوگئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

(3) حضرت سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جس نے سورج کے طلوع وغروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (یعنی جس نے فجر وعصر کی نماز پڑھی )وہ ہر گز جہنم میں داخل نہیں ہوگا ۔( فیضان نماز، ص: 100)

(4)حضرت سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب مرنے والا قبر میں دفن ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے :مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔

مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ حدیث پاک کے اس حصے (سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں یہ احساس منکر نکیر کے جگانے پر ہوتا ہے، خواہ دفن کسی وقت ہو ۔ چونکہ نماز عصر کی زیادہ تاکید ہے اور سورج کا ڈوبنا اس کا وقت جاتے رہنے کی دلیل ہے اس لئے یہ وقت دکھایا جاتا ہے ۔حدیث کے اس حصے (مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں) کے تحت لکھتے ہیں یعنی اے فرشتو سوالات بعد میں کرنا عصر کا وقت جارہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو ، یہ وہ ہی کہے گا جو دنیا میں نماز عصر کا پابند تھا اللہ نصیب کرے۔ (فیضان نماز، ص107)

(5️)حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا :عنقریب (یعنی قیامت کے دن) تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو، تو اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو نماز فجر وعصر کبھی نہ چھوڑو ، پھر حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت مبارک پڑھی :وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚترجمۂ کنزالایمان '' اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے ۔(پ 16، طٰہٰ: 130)(فیضان نماز )