(
ناشکری یہ شکر کی ضد ہے ہر وہ چیز جسکا شکر ادا کرسکتے ہیں اسکا شکرادا نا کرنا
ناشکری ہے ناشکری کی مختلف صورتیں ہیں ناشکری کی بہت بری صورتیں یہ ہیں اللہ تعالی
کی دی ہوئ نعمتوں کاشکر ادانا کرنا اللہ پاک نےہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے
مثلا آنکھ کان ناک بلکہ انسان کا
اپنا ساراجسم ہی نعمت ہی نعمت ہے
اگر انسان ان کا غلط استعمال کرے تو یہ اللہ پاک کی بہت بڑی ناشکری ہے مثلا ہمیں
آنکھ عطا فرمائی ہمیں چاہیے کہ اس سے ہمیشہ اچھا ہی دیکھیں نا کہ فلمیں ڈرامے اور
بد نگاہی وغیرہ اور دیگر اعضاء مثلا کان
سے گانے باجے سن کر انسان ناشکری کرتا ہے زبان سے فحش کلام و گالیاں دے کر ناشکری
کا ارتکاب کرتا ہے
ناشکری کی ایک
دوسری صورت یہ ہے کہ انسان اپنے محسن کے احسان کوہی بھول جاتاہے تم نے مجھ پر
کون سے احسانات کئے ہیں قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے ترجمہ کنزالایمان ۔بےشک آدمی
پنے رب کا بڑا نا شکرا ہے (پارہ 30 العدیت4)
آئیے اب احادیث
شریفہ میں ناشکری کی مذمت بیان کی گئی ہے اس کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں
نعمت
کا عذاب بن جانا ۔1)۔جیساکہ حضرت
حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ پاک جب کسی قوم کو
نعمت عطا فرماتا ھے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ھے، جب وہ شُکر
کریں تو اللہ پاک ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ھے اور جب وہ ناشکری کریں تو
اللہ پاک ان کو عذاب دینےپر قادر ھے اوروہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا
ھے۔(رسائل ابن ابی دنیا،کتاب الشکرللہ،1/ 484، الحدیث: 40)
جب بندےکو اس
کا پروردگار عزوجل دنیا میں عزت و عظمت دےمنصب و عہدہ دے راحت و چین و سکون دے
جسمانی نعمتیں عطا کرے مال و دولت سےنوازے،ظاھری و باطنی نعمتوں سے نوازے غرض کہ
طرح طرح کی نعمتوں کا سلسلہ چلتا رھے تو ان سب نعمتوں کی شُکر گزاری کا بھی گاھے
بگاھے سلسلہ چلاتا رھے عاجزی اختیارکرےاور اگرناشکری کرے گا تو نعمتیں دینے والے
ربّ عزوجل کو وآپس لینے میں کچھ دیر نہیں لگتی، کہیں یہ نعمتیں اس کے لئے وبالِ
جان ھی نہ بن کر رہ جائے ناشُکری کی بِنا پر عذاب میں نہ مبتلا کردے۔
نعمتوں
کو بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔2)۔۔۔حدیثِ
پاک میں ھےکہ حضرت سیدنانعمان بن بشیررضی
اللہ عنہ سے روایت ھے، حضورِ اقدس صلیﷲ علیه وآلہ وسلّم نے فرمایا" جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو
لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتاوہ اللہ پاک کابھی شکر ادا نہیں کرتا اور
اللہ پاک کی نعمتوں کو بیان کرنا شُکرھے اور انہیں بیان نہ کرناناشکری
ھے۔(شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔۔الخ، فصل فی المکافأۃ
بالصنائع، 4/ 514، الحدیث: 9119)
اکثر
عورتیں جہنم میں : ۔3)۔سرکارِمدینہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک بار عید کے روز عید گاہ تشریف لے جاتے ہوئے خواتین کی
طرف سے گزرے تو فرمایا: ''اے عورَتو! صَدَقہ کیا کروکیونکہ میں نے اکثر تم کو
جہنَّمی دیکھا ھے ''خواتین نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اس کی وجہ؟فرمایا:''اس لئےکہ تم لعنت بہت کرتی ھو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ھو۔(صحیح البخاری
ج1ص123 حدیث303)بحوالہ سُنّتِ نکاح تذکرہ امیرِاھلسُنّت قسط نمبر3صفحہ نمبر83ناشر
مکتبۃ المدینہ کراچی۔
انسان فطری
طور یہ نہیں چاھتا کہ اس کے مال میں کمی ھو اس معاملےمیں انسان چاھتا ھے کہ بس اور
مال آئے اور مال آئے کمی نہ ھو اور اگر انسان چاھتا ھے کہ اس کی نعمتیں کم نہ ھوں
تو ناشُکری سے بچتا رھے جیسا کہ
4)مسلمانوں کے
چوتھے خلیفه حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجہَہُ
الْکَرِیم نے فرمایا:
نعمتوں کے
زوال سے بچو کہ جو زائل ھو جائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزید فرماتے ہیں: جب تمہیں یہاں
وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔ (دین
و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
5)حضرت سیِّدُنامُغِیرہ
بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے تُو اس
کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ ادا کرے
تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے نعمت کبھی
زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
اللہ تعالیٰ
ہمیں ناشکری جیسی قلبی بیماری سے شفاء یابی نصیب فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وسلم