شکر گزاری اور نا شکری دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں ، اگر شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے تو ناشکری اللہ کے غضب اور اس کے دردناک عذاب کو واجب کرنے والی ہے

جو مخلوق کا شکر ادا نہیں کرتا وہ خالق کا بھی شکر ادا نہیں کرتا :حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالی کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الاایمان الثانی من شعب الاایمان ,الحادیث 9119)

ناشکری اور جہنم ایک مرتبہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عورتوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ عورتو ! صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے۔ تو خواتین نے عرض کی اس کی کیا وجہ ہے ؟ (آپ نے اس کی 2 وجہیں بیان فرمائیں) (1)تم لعن طعن بہت کرتی ہو (2)اور تم شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ (بخاری ، 1/123حدیث : 304)

نعمت کا عذاب بن جانا حضرت حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، 1 /474، الحدیث: 60)

شکر ادا نا کرنے کے نقصان حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور ا س نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے (آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔(رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع والخمول3/555/رقم93)

ناشکری کی وجہ سے رزق کا سلب ہو جانا اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔

ابن ماجہ نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم   مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی ۔(ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ،باب النہی عن إلقاء الطعام,الحدیث 3353:جلد5: صفحہ 49)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ہر حال میں شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم