محمد طاہر
عطاری ( درجہ اولیٰ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
شکر گزاری اور
ناشکری دونوں ایک دوسرے کے مخالف ہیں شکر گزاری اللہ کی نعمتوں کے حصول کا ایک اہم
ذریعہ ہے تو نا شکری اللہ کے غضب اور اس
کے درد ناک عذاب ہے
چند احادیث
مبارکہ نا شکری کی مذمّت میں جو مخلوق کاشکر ادا نہیں کرتے وہ خالق کا بہی شکر ادا
نہیں کرتے
حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی
نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بہی شکر ادا نہیں کرتا اور جو
لوگوں کا بہی شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بہی شکر ادا نہیں کرتا اور انھیں بیان
نہ کرنا ناشکری ہے(شعب الایمان الثانی من شعب الایمان الحدیث 9119)
امیرُالمؤمنین
حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:نعمتوں
کے زوال سے بچو کہ جو زائل ہوجائے وہ پھر سے نہیں ملتی۔مزیدفرماتےہیں:جب تمہیں یہاں
وہاں سے نعمتیں ملنے لگیں تو ناشکرے بن کر ان کے تسلسل کو خود سے دُور نہ کرو۔(دین
و دنیا کی انوکھی باتیں،ص515)
حضرت سیِّدُنا
مُغِیْرہ بن شعبہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:جو تجھے نعمت عطا کرے
تُو اس کا شکر ادا کر اور جو تیرا شکریہ
ادا کرے تُو اُسے نعمت سے نواز کیونکہ ناشکری سے نعمت باقی نہیں رہتی اور شکر سے
نعمت کبھی زائل نہیں ہوتی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،ص514)
شکر
ادا نا کرنے کے نقصان حضرت شیخ ابن
عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو نعمتوں
کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے زوال کا سامنا پیدا کرتا ہے ،اور جو شکر ادا
کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے باندھ کر رکھتا ہے ( التحریر والتنویر ج 1،ص512) نعمتوں کی نا شکری میں مشغول ہونا
سخت عذاب کا باعث ہے(تفسیر رازی ج19 ص67)
ناشکری
کی مختلف صورتیں حضرت سیدنا حسن بن
ابو حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرہ ہے کہ مصیبتیں گنتا رہتا ہے
اور نعمتیں بھول جاتا ہے انسان کے پاس ایک چیز ہو تو دوکی خواہش کرتا ہے غریب ہو
تو امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے اور امیر ہو تو مزید امیر ہونے کی خواہش کرتا ہے یہاں
تک کہ انسان رب کی موجود نعمتوں کا ادا کرنے کے بجائے اسکی نعمتوں کی نا شکری میں
مصروف رہتا ہے چنانچہ حضرت سیدنا امام حسن
بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں بیشک اللہ عزوجل جب تک چاہتا ہے اپنی نعمت سے لوگوں کوفائدہ پہنچاتا رہتا ہے اور جب اس کی نا شکری کی جاتی ہے تو
وہ اسی نعمت کو ان کے لیے عذاب بنا دیتا ہے( شکر کے فضائل ص27)
شکر
ادانا کرنے کے نقصان حضرت کعب رضی
اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی دنیا میں کسی بندے پر انعام
کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ
تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے اور
اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں دراجات بلند فرتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا
انعام فرمایا اور اس نے شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی
تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا ہے اور اس کے لیے جہنم کا
ایک طبق کھول دیتا ہے پھر اگر اللہ تعالیٰ چائے گا تو اس سے (آ خرت میں) عذاب دے
گا یہ اس سے درگزر فرمائے گا (رسائل ابن
ابی الدنیا ،التواضع والخصول3/555/رقم 93)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ ہم سب کو نا شکری سے بچائے اور شکر ادا کرنے والوں میں شامل کرے آ مین
ثم آمین