{ناشکری کفرانِ نعم ہے} "اللہ عزوجل کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا نہ کرنا اور ان سے غفلت برتنا کفرانِ نعم کہلاتا ہے"  (الحدیقۃ الندبۃ،الخلق الثامن و الثلاثون۔۔الخ،ج2ص100)

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے : وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷)وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۸) (پارہ13 ابراھیم:7,8)ترجمہ کنزالعرفان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔اور موسیٰ نے فرمایا: (اے لوگو!) اگر تم اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب ناشکرے ہوجاؤتو بیشک اللہ بے پرواہ ،خوبیوں والا ہے۔

حضرت نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضورجان عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی والستون من شعب الایمان۔الخ،فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 4/ 514، الحدیث:9119)

حضرت جابر سےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا "جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ نہ پائے وہ اس کی تعریف کردے کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا اس نے ناشکری کی اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے کپڑے بننے والے کی طرح ہے."(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4,حدیث نمبر3023)

مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ سبحان اللّٰه! کیسی پیاری و اعلٰی تعلیم ہے کہ برابر والا برابر والے کو عوض دے،فقیر امیر کو دعائیں دیں،ہم لوگ دن رات حضور انور پر درود شریف کیوں پڑھتے ہیں؟ اس لیے کہ ان داتا کریم کی نعمتوں میں پل رہے ہیں کہ کروڑوں حصہ بھی عوض نہیں دے سکتے تو دعائیں دیں کہ اللہ ان کابھلا کرے،ان کا خانہ آباد،انکے بال بچوں،صحابہ کو شاد رکھے،یہ درود بھی اسی حدیث پر عمل ہے.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا "جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے وہ اللّٰه کا شکریہ بھی ادا نہ کرے گا"(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد4,حدیث نمبر3025)

ناشکری سے بچنے کا طریقہ:مصیبتوں پر شکر کے امام امام غزالی علیہ الرحمہ نےچندپہلو بیان فرمائے ہیں

1.ہر مصیبت اور بیماری کے بارے میں یہ تصور کرے کہ اس سے بھی بڑھ کر بیماری اور مصیبت موجود ہے اگراللہ عَزَّ وَجَلَّ اس میں اضافہ فرما دے تو کیا میں روک سکتا ہوں، اسے دور کرسکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! پس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ہے کہ اس نے بڑی مصیبت وبیماری نہیں بھیجی

2.یہ تصور کرکے شکر ادا کرے کہ ہوسکتا ہے اس مصیبت کے بدلے کوئی دینی مصیبت دور کردی گئی ہو

3.یہی شکر کا تیسرا پہلو ہےکہ آپ کی سزا آخرت تک موخر نہیں کی گئ پھر یہ کہ دنیاوی مصائب بعض اسبابِ تسلی سے کم ہو جاتے ہیں تو مصیبت کا اثر بھی ہلکا ہو جاتا ہے جبکہ اخروی سزا اور آزمائش دائمی ہے ۔ اگر دائمی نہ رہے تو بھی کسی تسلی کے ذریعے اس میں کمی نہیں ہوگی کیونکہ اخروی عذاب میں مبتلا لوگوں کیلئے تسلی کا کوئی سبب باقی نہ رہے.

4.مصیبت کا ثواب مصیبت سے بہت زیادہ ہے ۔ (احیاء العلوم ج4 ص377)