محمد عرفان
رضا (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار
حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
خدائے احکام
الحاکمین جل جلالہ کی بے شمار نعمتیں ساری کائنات کے ذرے ذر ے پر بارش کے قطروں سے
زیادہ درختوں کے پتوں سے زیادہ ، دنیا بھر کے پانی کے قطروں سے زیادہ ، ریت کے
ذروں سے بڑھ کر ہر لمحہ ہر گھڑی بن مانگے طوفانی بارشوں سے تیز برس رہی ہیں۔ اللہ
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا
تَكْفُرُوْنِ، ترجمہ کنزالعرفان ۔
اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔(پ 2۔ البقرہ 152) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ
وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ، ترجمہ کنزالعرفان۔ اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں
تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔(پ 13،
ابراہیم 07)
تو معلوم ہوتا
ہے کہ ہمیں ہر حالت میں الله عزوجل کا شکر ادا کرنا چاہیے تو جو اللہ عزوجل کا شکر
ادا نہیں کرتا تو ان کے بارے میں اللہ عزوجل کے سخت ارشادات بھی ہیں اور احادیث
مبارکہ میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور اسی طرح بزرگوں کے اقوال بھی موجود
ہیں،
حضرت شیخ ابن
عطا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا گویا وہ ان کے
زوال کا سامان پیدا کر تا ہے، اور جو شکر ادا کرتا ہے گویا وہ نعمتوں کو اسی سے
باندھ کر رکھتا ہے۔ نعمتوں کے بدلے ناشکری
کا نتیجہ ہلاکت و بربادی ہے۔
نعمتوں کی
ناشکری میں مشغول ہونا سخت عذاب کا باعث ہے۔
احادیث
مبارکہ:
1:
نعمتوں کو بیان نہ کرنا ناشکری ہے،اللہ
پاک کی ہم پر بہت زیادہ نعمتیں ہیں جیسا کہ اللّہ پاک نے ہمیں آنکھیں عطا فرمائی،
تو ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے ساتھ قرآن مجید پڑھے احادیث مبارکہ پڑھے، یہ نہیں کہ ہم
ان کے ساتھ فلمیں ڈرامے دیکھے۔حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ
سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔(شعب الایمان۔حدیث
9119)
2:
نعمتوں کو ان پر عذاب بنا دیتا ہےحضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔(رسائل ابن ابی الدنیا۔حدیث 60)
3:
احسان کی ناشکری:کہ حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر
کرتی ہیں۔ کہا گیا حضور کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تم عمر
بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال
میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی
بھلائی نہیں دیکھی۔(صحیح بخاری۔ حدیث 7563)
4:
ناشکری کی وجہ سے رزق چلا جاتا ہے۔ امیر
المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس
کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز
(یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘ یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی قوم سے رزق چلا
جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا۔(سنن ابن ماجہ۔حدیث 3353)
5:
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو چھپانا۔حضرت
جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ
و سلم نے فرمایا جسے کوئی عطیہ دیا جائے اگر ہوسکے تو اس کا بدلہ دے دے اور جو کچھ
نہ پائے وہ اس کی تعریف کردے؎ کہ جس نے تعریف کردی اس نے شکریہ ادا کیا جس نے چھپایا
اس نے ناشکری کی؎ اور جو ایسی چیز سے ٹیپ ٹآپ کرے جو اسے نہ دی گئی وہ فریب کے
کپڑے بننے والے کی طرح ہے۔)مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:3023)
تو اس سے
معلوم ہوا کہ ناشکری کرنے والے سے رزق بھی چلا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے جہنم میں
بھی چلا جاتا ہے۔
ہم اللہ عزوجل
سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ہر حالت میں شکر ادا کرنی کی توفیق عطا فرمائے اور ناشکری
سے بچاۓ۔۔ آمین