ظہیر احمد (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج ہمارے
معاشرے میں بہت سے گناہ عام ہو چکے ہیں اس میں ایک نا شکری بھی شامل ہے جس کی وجہ
سے انسان خسارے میں پڑتا جا رہا ہے اس گناہ کی مزمت ہم احادیث کی روشنی میں سنتے ہیں :
(1) : ابن ماجہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
وسلَّم مکان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑ آپڑا ہوا دیکھا، اس
کو لے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا: ’’عائشہ! اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز
(یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔‘‘ (2) یعنی اگر ناشکری کی وجہ سے کسی
قوم سے رزق چلا جاتا ہے تو پھر وآپس نہیں آتا ۔حوالہ نمبر :سنن ابن ماجہ ‘‘ ،کتاب الأطعمۃ،باب النہی عن إلقاء
الطعام، الحدیث:3353 ،ج 4،ص 49)
(2) ابن
عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی، کہ لوگوں نے عرض کی، یارسول اﷲ ! ہم نے حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کو دیکھا کہ کسی چیز کے لینے کا قصد فرماتے ہیں پھر پیچھے ہٹتے دیکھا، فرمایا: ’’میں نے جنت کو دیکھا اور اس سے ایک خوشہ لینا چاہا
اورا گر لے لیتا تو جب تک دنیا باقی رہتی تم اس سے کھاتے اور دوزخ کو دیکھا اور
آج کے مثل کوئی خوفناک منظر کبھی نہ دیکھا اور میں نے دیکھا کہ اکثر دوزخی عورتیں ہیں ، عرض کی، کیوں یارسول اﷲ (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ؟ فرمایا:
کہ کفر کرتی ہیں ، عرض کی گئی، اﷲ (عزوجل)
کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ فرمایا: ’’شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کا کفران کرتی ہیں ، اگر تُو اس کے
ساتھ عمر بھر احسان کرے پھر کوئی بات بھی (خلاف مزاج) دیکھے، کہے گی، میں نے کبھی کوئی بھلائی تم سے دیکھی ہی نہیں
۔(حوالہ نمبر: ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، باب العیدین، مطلب : المختار أن الذبیح إسماعیل، ج 3 ، ص،74)
(3)حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے فرمایا’’اے بنی اسرائیل! یاد کرو جب تمہارے رب نے اعلان فرمادیا کہ
اگر تم اپنی نجات اور دشمن کی ہلاکت کی نعمت پر میرا شکر
ادا کرو گے اور ایمان و عملِ صالح پر ثابت قدم رہو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نعمتیں عطا کروں گا اور اگر تم کفر و معصیت کے ذریعے میری نعمت
کی ناشکری کرو گے تو میں تمہیں سخت عذاب دوں گا۔ (روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ: 5'4/399_400)
(4)حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ
حدیث پہنچی ہے جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا
کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ پاک ان پر نعمت ذیادہ کرنے پر قادر
ہےتو جب وہ نا شکری کریں تو وہ عذاب دینے پر قادر ہےتو وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(حوالہ نمبر :رسال ابن ابی دنیا،کتاب
الشکرلله عزوجل،1/484،الحدیث60)
(5)حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، ۶ / ۵۱۶، الحدیث: ۹۱۱۹)
اللّه پاک سے
دعا ہے الله پاک سب مسلمانوں کو اس گناہ سے محفوظ فرمائے اللہ پاک ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین