پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اللہ  کریم کے انعاموں اور انسانوں کے احسانوں کی ناشکری کی منحوس اور بڑھی عادت میں بہت زیادہ تعداد میں مرد وعورت گرفتار ہیں بلکہ عورتیں تو نوؤیں فیصد اس بلا میں مبتلا ہیں۔ ذرا سا کسی گھرانے کو یا کسی عورت کے کپڑے یا زیورات کو اپنے سے زیادہ خوشحال اور اچھا دیکھ لیا تو اللہ پاک عزوجل کی ناشکری کرنے لگتی ہیں اور کہنے لگتی ہیں نعوذ باللہ من ذلک خدا نے ہمیں نہ معلوم کس جرم کی سزا میں مفلس اور غریب بنادیا ہے ایسا کرنے کی بجائے ہمیں ہر حال میں خوشی ہو یا غمی دونوں میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے (ناشکری جیسی مہلک بیماری سے بچنے کیلئے پنجتن پاک کی نسبت سے ناشکری کی مذمت پر پانچ احادیث ملاحظہ فرمائیں )

حدیث نمبر 1:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے شکر کرنے کی توفیق ملی وہ نعمت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے.(لئن شكرتم لاذيدنكم) یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا ہوئی وہ توبہ کی قبولیت سے محروم نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:(وه‍والذي يقبل التوبه عن عباده) یعنی اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے(در منشور ،ابراھیم، تحت الايهه 7٫5٫9)

حدیث نمبر 2۔حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور وہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا اور وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے (شعب الایمان ، الثان والستون من شعب الایمان ۔۔۔۔الخ فصل فی المکافاتہ بالصنا ئع 516/6 الحدیث 9119)

حدیث شریف:حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے جب وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ ناشکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے(رسائل ابن ابی دنیا ، کتاب الشکر اللہ 1484/ الحدیث:2)

حدیث شریف: سنن ابو داؤد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی (اله‍م اعني علي ذكرك ؤشكرك ؤحسن عبادتك) یعنی اے اللہ عزوجل تو اپنے ذکر اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما ۔(ابوداؤد ، کتاب الوتر ، باب فی الاستغفار 123/2 الحدیث 1522)

حدیث شریف:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مجھے جہنم دکھائی گئی تو دیکھا کہ اس میں اکثر ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے شوہروں کی ناشکری کی اور ان کے احسانات کو فراموش کر دیا تھا اور تم ان میں سے کسی پر احسان کرو پھر تم سے کوئی بات خلاف مزاج دیکھ لے تو کہہ دے گی کہ میں نے تو کبھی بھی تم سے کوئی خیر اور بھلائی نہیں دیکھی ۔(بخاری شریف:9/1 حدیث 1.29 بحوالہ بکھرے موتی جلد چہارم صفحہ 49)

اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر و شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری سے محفوظ فرمائے آمین یارب العالمین