غلام مرسلین
قادری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اللہ عزوجل
قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے {وَ
مَنْ یَّشْكُرْ: اور جو شکر
اداکرے۔} یعنی جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہے تووہ اپنی ذات کے بھلے کیلئے ہی شکر کرتا ہے کیونکہ شکر کرنے سے نعمت زیادہ ہوتی ہے
اوربندے کو ثواب ملتا ہے اور جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشکری کرے تو اس کاوبال اسی پر ہے کیونکہ
اللہ تعالیٰ اس سے اور اس کے شکر سے بے پرواہ ہے اور وہ اپنی ذات و صفات اور اَفعال میں حمد کے
لائق ہے اگرچہ کوئی ا س کی تعریف نہ کرے۔( روح البیان، لقمان، تحت الآیۃ: 12، 7 /
75، مدارک، لقمان، تحت الآیۃ: 12، ص917، جلالین، لقمان، تحت الآیۃ: 12، ص31،
ملتقطاً)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں بیان کردہ آیت کریمہ کے جز کی تفسیر سے پتا چلتا کہ اگر کوئی اللہ
عزوجل کا شکر ادا نہیں کرتا تو اس کا وبال اسی کے اوپر ہو گا تو پیارے اسلامی بھائیوں
ناشکری کی مذمت احادیث میں بھی بیان ہوئی ہے تو اب آپ کی بارگاہ میں احادیث بیان کی
جاتی ہیں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نا شکری جیسے گناہ سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے
(1). حضرت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو تھوڑی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کابھی شکر ادا نہیں کرتا
اوراللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بیان کرنا شکر ہے اور انہیں بیان نہ کرنا ناشکری ہے۔ (شعب الایمان، الثانی
والستون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی المکافأۃ بالصنائع، 6/516، الحدیث9119)
(2)…حضرت
حسن رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ
جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب
وہ شکر کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے
اور جب وہ نا شکری کریں تو اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی
نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ،
1 / 484، الحدیث: 60)
(3)حضرت علی
رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں نعمتوں کے زوال سے بچو کیونکہ جو زائل ہو جائے وہ
پھر سے نہیں ملتا اور مزید فرماتے ہیں کہ جو تمہیں یہاں سے وہاں سے نعمتیں ملنے لگی
تو نہ شکرے بن کر ان کے تسلسل کو دور نہ کرو۔( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ص 515)
(4)…سنن ابو
داؤد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ ُ تَعَالٰی
عَنْہُ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگنے کی وصیت فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی
ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ‘‘ یعنی اے اللہ ! عَزَّوَجَلَّ،
تو اپنے ذکر، اپنے شکر اور اچھے طریقے سے اپنی عبادت کرنے پر میری مدد فرما۔ (ابو داؤد، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، 2
/ 123، الحدیث: 1522) اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں کثرت کے ساتھ اپنا ذکر اورشکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے محفوظ فرمائے ، اٰمین۔