21 ذیقعدہ 1444ھ کو مدنی مذاکرے میں امیرِ
اہلِ سنت سے ہونے والے سوال جواب
21 ذیقعدہ 1444ھ بمطابق 10 جون 2023ء بروز
ہفتہ کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں علمِ دین سے بھرپور مدنی
مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں کثیر عاشقانِ رسول کی براہِ راست اور بذریعہ مدنی
چینل شرکت رہی۔
معمول کے مطابق مدنی مذاکرے کا آغاز تلاوتِ قراٰن
اور نعت شریف سے کرنے کے بعد سوال و جواب
کا سلسلہ ہوا جس میں شیخ طریقت، امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہنے عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے
علم و حکمت بھرے جوابات ارشاد فرمائے۔
ان سوال و جواب میں سے بعض درج ذیل ہیں:
سوال: بعض لو گ ٹینکی میں پانی بھرنے کے لئے موٹرچلا کربھول جاتے ہیں اورٹینکی بھرنے کے بعد پانی
ضائع ہوتارہتاہے ۔وہ پانی کسی کے گھر یا گلی میں جمع ہوتاہے ،گلی میں پانی بہنے سے
گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:ہر کام میں اعتدال ہونا چاہئے۔اس طرح کی شکایت ہے کہ پانی
چھت سے گرتارہتاہے ،یہ نہیں ہونا چاہیئے۔ بغیر ضرورت جان بوجھ کر پانی ضائع کرنا گنا ہ ہے ۔اپنا ایک معیارمقررکرلیں،مثلاً معلوم ہے کہ ٹینکی ایک گھنٹے میں بھر
جاتی ہے تو اُتنی دیر موٹر چلائی جائے، جب وقت ہوجائے تو پانی کے چھلکنے کا انتظار
نہ کریں اور موٹر بند کردیں۔اس سے پانی
ضائع ہونے اور دیگر بہت ساری خرابیوں سے بچت ہوگی اور اس میں موٹرکی بھی بچت ہے۔ہرچیز کی لمٹ ہوتی ہے ۔موٹرزیادہ چلے گی
تو اس کا لائف ٹائم کم ہوجائے گا۔موٹر چلانے میں احتیاط کرنے سے بجلی کی بھی بچت
ہوگی اوربل بھی کم آئے گا۔موٹرچلاکرجان
بوجھ کر بند نہ کرنا بھی غفلت میں شامل
ہے۔اللہ پاک ہمیں اس طرح کی غفلتوں سے بچائےاور اللہ ورسول کے احکامات پرچلنے کی توفیق عطافرمائے ۔
توجہ فرمائیں:بجلی استعمال کرنے سے متعلق امیرِ
اہلِ سنت حضرت علامہ مولانامحمدالیاس عطارقادِری دامت برکاتہم العالیہ کا بہت ہی معلوماتی رسالہ"بجلی اِستعمال
کرنے کے مدنی پھول" خود بھی پڑھئے،گھر کے تمام افراد کو بھی پڑھنے اور اس کے
مطابق عمل کرنے کا ذہن دیجئے۔
سوال: مصیبت کیوں آتی ہے ؟
جواب:مصیبت کے ذریعے اللہ پاک اپنے بندوں کوآزماتاہے ۔ گنہگاروں کے گناہ مٹاتاہے ،نیک لوگوں کے درجات بلندہوتے ہیں ۔ مصیبت
کسی نہ کسی حوالے سے فائدہ پہنچاتی ہے ۔بندے کو لگام رہتی ہے ۔مصیبت آئے گی تو اللہ پاک کی یادآتی ہے ،غفلت دورہوتی ہے ۔یہ اللہ پاک کی مصلحت ومشیّت ہے ،اس لئے مصیبت پر صبرکیا
جائے ۔اس سے اجرملے گا ۔بے صبری سے مصیبت دورنہیں ہوتی بلکہ آتاہواثواب بھی ضائع ہوجاتاہے ۔
سوال: پہلوان کون ہے
؟
جواب:پہلوان وہ نہیں جو دوسرے کوپچھاڑدے بلکہ پہلوان وہ ہے جو
غُصّہ کنٹرول کرے۔بعض اوقات ایک شخص حُسنِ اخلاق کا پیکر معلوم ہوتاہے لیکن اگر
کبھی اس کی طبیعت/مزاج کے خلاف کوئی کام
ہوجائے،کوئی بے عزتی کردے تو جیسے ہی اُسے غُصّہ آتاہےتو اس کے حُسنِ اخلاق کی ساری
عمارت زمین بوس ہوجاتی ہے۔مکتبۃ المدینہ کی کتاب”حُسنِ اخلاق“ میں جو
لکھاہے،کاش! وہ ہمارے کردارمیں آجائے ۔ہم لوگوں کے سامنے توحُسنِ اخلاق کے پیکربنتے
ہیں ،بچھ بچھ جاتے ہیں اور جب گھرمیں جاتے ہیں تو ببرشیرکی طرح دھاڑتے ہیں ۔عوام
کودکھانے کے لئے اخلاق کچھ اورگھرمیں کچھ اور ۔ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے
کے اور ۔گھروالوں ،ماں باپ ،بچوں کی امی اوربچوں کے ساتھ بھی حُسنِ اخلاق سے پیش
آنا چاہیئے ۔اللہ کرے کہ
ہم دورنگی چھوڑکر ایک رنگی اختیارکریں(یعنی ہماراظاہر و باطن
ایک ہو جائے،ہماری گفتار اور ہمارا کردار ایک ہو جائے) ۔ہمارااخلاق اندرباہرہرجگہ اچھا ہو۔یوں واقعی ہم
بااخلاق ہوجائیں ۔
سوال: سب سے زیادہ
مُوذی یعنی نقصان دینے والاکون ہے ؟
جواب: نفسِ
امَّارہ مُوذی یعنی نقصان دینے والاہے
۔جونفس برائیوں پر اُبھارتاہے وہ نفسِ
اَمّارہ کہلاتاہے ۔نفسِ امّارہ کو ہرادیاجائے،اسے ماردیا جائے تَوتُومردکا بچہ ہے
۔
سوال: ہاتھ
ملانے کا درست طریقہ کیا ہے؟
جواب: سُنّت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو اس طرح ملایا جائے کہ
ہتھیلی سے ہتھیلی ملے اوردرمیان میں کوئی چیز نہ ہو ۔اس پر خود بھی عمل کریں
اوردوسروں کو بھی عمل کی ترغیب دلائیں ۔
سوال:پروفیشنل افراد کا کا م زیادہ ہوتاہے، اس لئے ان کی فیملی
لائف متاثرہوتی ہے ۔گھروالوں کو کم وقت دے پاتے ہیں اس کاکیاحل ہے ؟
جواب:سارامسئلہ حرص کا ہے ۔کھانااتناہی ہے جتنا پیٹ ہے
اورپہننااتناہی ہے جتنا بدن ہے ۔باقی چھوڑکے ہی مرنا ہے ۔بندے کو چاہیئے کہ وہ کام
کا اپنا ٹائم ٹیبل بنائے ۔جوسمجھدارہوتے ہیں وہ بناتے بھی ہیں مثلاًاتنے گھنٹے کام
کرنا ہے اس کے بعد کام نہیں کرنا۔ اپنے آپ کو منظم(Manage)تو کرنا پڑے گا۔دماغ کے لئے آرام کی ضرورت ہے ۔اسے آرام نہیں ملے گا تو یہ
کام کیسے کرےگا۔ورنہ ڈاکٹرکے پاس جانا پڑے گا۔اپنی حرص کوختم کرنا چاہیئے ۔اس طرح
بندہ سوچے کہ جن لوگوں کے پاس مال تھاوہ اب کہاں ہیں ،دنیاسے چلے گئے ۔قارون جو
بہت زیادہ مالدارتھا وہ بھی اپنے خزانے سمیت زمین میں دھنسادیا گیا۔ کام آ نے
والاخزانہ تو نیکیاں ہیں ۔مال بھی کام آتاہے بس اللہ پاک اپنامحتاج رکھے دنیاکی محتاجی سے بچائے
۔بندہ ضرورت کے مطابق کمائے۔پیسہ پیسہ کرتارہے گا تو کہیں کا نہیں رہے گا اورایساکرنے
والے لوگ کہیں کے نہیں رہتے ۔ٹینشن سے کئی لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں ۔
سوال:کیا ہمیں ایک ہی
ڈاکٹرسے علاج کروانا چاہئے ؟
جواب : جی ہاں ! اس کے بارے میں، میں کہتارہتاہوں ،کیونکہ ایک
ڈاکٹرآپ کی طبیعت سے واقف ہوجائے گا اوراس کے مطابق آپ کا علاج کرے گا یوں دوائیوں
کے نقصان سے بچت کی بھی صورت ہوگی،ورنہ
نئے نئے ڈاکٹرزکے پاس جائیں گے تو وہ آپ پرتجربے کرتے رہیں گے اوردوائی(Medicine) سے مضر اثرات(Side Effects) بھی ہوسکتے ہیں
۔
سوال:مُتَفَقٌّ عَلَیْہ کون سی حدیث ہوتی ہے ؟
جواب:وہ حدیثِ پاک جو امام بخاری اورامام مسلم(رحمۃ اللہ علیہم
اجمعین)
دونوں نے روایت کی ہو۔
سوال: ماہِ ذُوالْحَج کے کیافضائل ہیں ؟
جواب:ماہِ ذُوالْحَج کے کئی فضائل ہیں :اس کے پہلے10 دنوں سے زیادہ کسی دن
کا نیک عمل اللہ پاک کومحبوب نہیں۔اس کے ہردن کا روزہ 1 سال کے
روزوں اورہررات کا قیام شبِ قَدرکے برابرہے ۔9 ذُوالْحَج (یوم عرفہ)کا روزہ 1 سال قبل اور 1 سال کے بعد کے گناہ مٹادیتاہے نیز
یہ ہزار روزوں کے برابرہے ،البتہ حج کرنے والے پرجوعرفات میں ہوتاہے اسے 9 ذُوالْحَج کا روزہ رکھنامکروہ ہے ۔(فیضان سنت جلد1ص565تا567)
سوال:اِس ہفتے کارِسالہ ” نمازِ فجر کے فضائل “ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیرِاہلِ
سنت دامت
برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟