کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔ جھوٹی خبر دینے والا گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔(حديقہ نديہ، القسم الثانی،المبحث الاول،4/10)

کائنات میں سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے کہا:میں تمہارا خیرخواہ ہوں.اور اب یہ جھوٹ ہمارے معاشرے میں اس طرح عام ہوچکا ہے کہ انسان اسے گناہ ہی نہیں سمجھتا ہم روز نہ جانے کتنے جھوٹ بولتے ہیں آج کے اس دور میں اپنے فائدے کے لیے اور مذاق میں ہر لمحہ انسان جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہا ہے، حالانکہ ہر شخص یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے انسان کو دس جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں یہ جھوٹ چاہے جان بوجھ کر بولا جائے یا انجانے میں لوگوں کے درمیان فتنہ و فساد اور لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے اور بسا اوقات تو پورے معاشرے کو ہی تباہ و برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں بالخصوص اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، جہاں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جھوٹ بولنے والوں پر لعنت فرمائی وہیں احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی، آئیے ان میں سے پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:

(1)بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جہنم میں لے جانے والا عمل کونسا ہے؟فرمایا جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تو ناشکری کرتا ہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔ (المسند للامام احمد بن حنبل،مسند عبد اللہ ابن عمرو بن العاص،رقم:2256)

(2)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب انسان جھوٹ بولتا ہے تواس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (سنن ترمذی،حدیث:1972)

(3)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لئے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے،اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن الترمذي،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس،الحدیث: 2322 ،ج 4 ،ص 142)

(4) رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :مومن کی طبیعت میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث ابی امامۃ الباھلی، الحدیث: 22232 ،ج 8 ،ص 276)

(5)رسول اﷲ نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ (سنن الترمذی،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ لیضحک الناس،الحدیث: 2322،ج 4 ،ص 142 )میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جھوٹ سب گناہوں کی جڑ اور ایک شیطانی عمل ہے، اگر کوئی شخص جھوٹ سے بچنے کا پختہ ارادہ کر لے تو سچ کی برکت سے دیگر کئی گناہوں سے بھی بچ سکتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا اللہ کا ناپسندیدہ بندہ اور اس کی لعنت کا مستحق بن جاتا ہے اور دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ "جھوٹ" کے خلاف بھی اعلان جنگ کرتے ہوئے تمام گناہوں سے بچنے کی کوشش جاری رکھیں۔