راناعلی حسنین(درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ غوث
اعظم چھانگا مانگا لاہور، پاکستان)
ہمارے معاشرے میں ایک بہت بُری بیماری پائی جاتی ہیں۔جس کو
ہرکوئی ناپسند کرتا ہے۔وہ بیماری کثرت کے ساتھ پائی جاتی ہے اور وہ ہے
"جھوٹ"جھوٹ باطنی بیماریوں میں سے ایک مرض ہے اور اس کا علاج بہت ضروری
ہے۔جھوٹ یہ کبیرہ یعنی بڑے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔جھوٹ ایسی بُری چیز ہے کہ ہر
مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں ۔کیوں کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ میرے ساتھ کوئی جھوٹ
نہ بولے ۔ ہر ماں یہ چاہتی ہیں کہ میرا بچہ جھوٹ نہ بولے ہر باپ کی یہ خواہش ہوتی
ہیں کہ میری اولاد جھوٹ نہ بولے ۔اور تمام ادیان میں یہ حرام ہے اسلام نے اس سے
بچنے کی بہت تاکید فرمائی ہیں ۔جھوٹ کے بارے میں بہت سخت وعیدیں ہیں ۔ قرآن مجید
میں بہت مواقع پرجھوٹ کی مذمت بیان کی گئے ہےجھوٹ بولنے والوں پر خدا کی لعنت آئی
ہے۔ چناچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
ڈالیں۔(پ
3،اٰل عمرٰن:61)اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ
پاک نے جھوٹوں پر بہت سخت لعنت فرمائی ہے۔ قرآن پاک میں اور بھی کئی مقامات پر
اللہ عزوجل نے جھوٹ کی مزمت بیان فرمائی ہے۔اس کے علاوہ حدیثوں میں بھی اسکی برائی
بیان کی گئی ہے ،اس کے متعلق بعض احادیث ذکر کی جاتی ہیں:
(1)ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا کہ طبع (یعنی طبیعت) میں تمام خصلتیں ہوسکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ
:یعنی یہ دونوں چیزیں ایمان کے خلاف ہیں ،اور مومن کو ان سے دور رہنے کی بہت ضرورت
ہے۔(بہارشریت جلد۳الف، حصہ۱۶،ص ۵۱۶،حدیث۵)
(2)اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:کہ جو شخص اللہ عزوجل کی قسم کھائے اوراس میں مچھر کے پرکے برابرجھوٹ ملادے
تو قیامت کے دن وہ قسم اس کے دل پر سیاہ نکتہ بن جائے گی۔ (احیاء العلوم ،جلد3،حدیث10،ص408)
(3)نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بندہ جب جھوٹ بولتا رہتا ہےاور اس
وقت اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے۔یہاں تک کہ اللہ عزوجل کے ہاں اسے کذاب یعنی سب
سے بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (احیاء العلوم ،جلد۳،حدیث5،ص407)
اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے جھوٹ سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین