تعارف:  حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا مبارک نام حسین ہے، کنیت ابو عبداللہ ۔ القاب : سبطِ رسول ، ریحانہ الر سول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ولادت : ہجرت کے چوتھے سال پانچ شعبان المعظم کو مدینہ منورہ میں آپ کا نام حسین اور شبیر رکھا اور آپ کو اپنا بیٹا فرمایا۔ حضور پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ پاک اس سے محبت فرماتا ہے جو حسین سے محبت کرے۔

2۔حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما جنتی جوانوں کے سردار ہیں ۔ ( ترمذی )

حضر ت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :جو لوگ جوانی میں وفات پائیں اور ہوں جنتی حضرات حسنین کریمین ان کے سر دار ہیں ، ورنہ جنت میں تو سبھی جوان ہوں گے۔

3۔ حسن و حسین رضی اللہ عنہما دنیا میں میرے دو پھول ہیں (بخاری)

4۔ یہ میرے دونوں بیٹے میر ی بیٹی کے بیٹے ہیں۔

حضور پاک نے ارشاد فرمایا ہے الہی میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما اور جو ان سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرما۔( ترمذی ج ۵، ص ۴۲۷ )

5۔ اللہ کریم کے آخری نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اہل جنت میں آپ کو زیادہ پیار ا کون ہے ؟ فرمایا حسن اور حسین اور حضور پاک (حضر ت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرماتے تھے کہ میرے پاس بچوں کو بلاؤ پھر انہیں سونگھتے تھے اور اپنے سے لپٹاتے تھے۔

اے عاشقانِ صحابہ و اہل بیت حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم انہیں کیوں نہ سونگھتے، وہ دونوں تو حضور کے پھول تھے پھول سونگھے ہی جا تے ہیں انہیں کلیجے سے لگانا لپٹانا انتہائی محبت و پیار کے لیے تھا اس سے معلوم ہوا کہ چھوٹے بچوں کو سونگھنا ، ان سے پیار کرنا سنت رسول پاک ہے،(مراة ج۸، ص ۴۷۸)