نام و القاب  :آپ رضی اللہُ عنہ کا نام مبارک حسین ،کنت ابو عبد اللہ اور القابات سبط رسول اللہ اور یحانۃ الرسول یعنی رسول کے پھول ہیں۔

ولادت باکرامت :

ر اکب دوشِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جگرگوشہ مرتضیٰ دل بند فاطمہ، سلطانِ کر بلا، سید الشہدا ، امام عالی مقام امام عرشِ مقام، امام ہمام ، امام تشنہ کام ، حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ رضی اللہُ عنہ سراپا کرامت تھے، آپ کی ولادت باسعادت بھی با کرامت ہے، سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ کی ولادت باسعادت پانچ شعبان المعظم کو مدینہ منورہ زاد ھا اللہ شرفا و تعظیماً میں ہوئی۔

( معجم الصحابہ للبغوی ج ۲ ص ۱۶)

امام عالی مقام کی چند خصوصیات ملاحظہ فرمائیں:

1۔ حضرت علامہ جامی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حضرت امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے تو آپ رضی اللہ رضی اللہُ عنہا کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے تو آپ رضی اللہُ عنہ کی مبارک پیشانی اور دونوں مقدس رخسار ( یعنی گال ) سے انوار نکلتے اور قر بو جوار روشن ہوجاتے۔

(شواہد النبوة ، ص 238)

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا

( حدائق بخشش)

2۔ حضرت سیدنا امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں حضرت سیدنا ابن مطمع رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی انہوں نے عرض کی میرے کنویں میں پانی بہت کم ہے بر ائے کرم دعائے برکت سے نواز دیجئے، آپ رضی اللہ عنہ نے اس کنویں کا پانی طلب فرمایا جب پانی کا ڈول حاضرکیا گیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے منہ لگا کر اس میں سے پانی نوش فرمایا اور کلی کی ، پھر ڈول کو واپس کنویں میں ڈا ل دیا تو کنویں کا پانی کافی بڑھ گیا اور پہلے سے زیادہ میٹھا اور لذیز بھی ہوگیا۔(طبقاتِ ابن سعد ج ۵، ص ۱۰ ملخصاً)

3۔ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک شخص نے اپنی تنگ دستی (یعنی غربت) کی شکایت کی، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف ایک ایک ہزار دینار یعنی سونے کے سکوں کی پانچ تھیلیاں آپ رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں پیش کی گئیں ۔

حضر ت سیدناامام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے وہ ساری رقم اس غریب آدمی کے حوالے کردی اور اس کرم نوازی کے باوجود تاخیر پرمعذرت فرمائی۔(کشف المحجوب ص 77 ملخصا)

4۔ حسن و حسین جنتی جوانوں کے سر دار ہیں۔( حدیث ۳۷۲، ترمذی ج ۵)

حکیم الامت حضرت مفی احمد یار خان نعیمی علیہ الرَّحمہ فرما تے ہیں :جو لوگ جوانی میں وفات پائیں گے، اور ہوں جنتی حضرت حسنین کر یمین رضی اللہ عنہما ان کے سر دار ہیں ورنہ جنت میں سبھی جوان ہوں گے۔ (مراة المناجیح ، ج ۸، ص ۴۶۲)

5۔ شہزادہ گل گوں (یعنی گلاب کی طرح سرخ جبہ پہنے ہوئے) حضرت سیدنا امام عالی مقام نے ار شاد فرمایا : من احبنا للہ کنا نحن وھو یوم القیامہ کھاتین۔ یعنی جس نے اللہ پاک کی رضا کے لیے ہم سے محبت کی ہم اور وہ قیامت کے دن یوں ہوں گے شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ فرمایا۔(معجم کبیر ج ۳۔ص ۱۲۵)

6۔ حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ نے پیدل 25 حج کیے آپ بڑ ی فضیلت کے مالک تھے اور کثرت سے نماز روزہ، حج، صدقہ اور دیگر امور خیر فرماتے تھے۔

(خاکِ کربلا اور امام حسین صفحہ 156 )