آپ کا اسمِ گرامی حسین کنیت ابو عبد اللہ لقب سبط الرسول اور ریحانۃ الرسول نسب مبارک یہ
ہے حسین بن علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن
مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت سید ہ فاطمۃ الزہراہ بنت محمد رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔
ولادت باسعادت:
امام حسین رضی
اللہُ عنہ 6ھ کے ماہ شعبان المعظم
کی پانچ ہوئی تو حضرت سیدہ فاطمہ الزہراہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں مدینہ طیبہ میں حضرت امام
حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔
امام حسین فضائل :
1۔ حضرت زید ابن زیاد سے روایت ہے:
خَرَجَ النَّبِيُّ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِي اللهُ عَنْهَا،
فَمَرَّ عَلَى بَيْتِ فَاطِمَةَ، فَسَمِعَ حُسَيْنًا يَبْكِي رَضِيَ اللهُ عَنْهُ،
فَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمِي أَنَّ بُكاءَهُ يُؤْذِينِي (تاریخ ابن عساکر )
پس رسول اللہ امیر المومنین
عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کے گھر سے نکلے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر حضرت فاطمہ رضی اللہُ عنہا کے گھر کے دروازے سے ہوا تو آپ نے سنا کہ حضرت حسین
رو رہے ہیں آپ نے فرمایا : اے فاطمہ کیا تم نہیں جانتی ہو کہ حسین کے
رونے سے میرے دل کو تکلیف ہوتی ہے ۔
2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو میں نے اس حال میں دیکھا کہ لعاب الحسن کما یمص الرجل ثمرة ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت حسین کے لعاب دہن کو اس طرح
چوس رہے ہیں جیسے آدمی کجھور چوستا ہے۔
(سخط النجوم الموالی ،
شہادت نواسہ سید الابرار ومناقب اٰل نبی المختار)
3۔ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : حسن کے لیے میری ہیبت و سیادت اور حسین کے لیے
میری جرات و سخاوت ہے۔ (کنزالعمال ،فضائل حسنین کریمین)
4۔ ھما ریحانتای من الدنیا، یعنی حسن و حسین رضی اللہُ عنہ دنیا میں
میرے دو پھول ہیں۔
(
بخاری شریف ، فضائل حسین کریمین )
5۔ حضرت جابر بن
عبد اللہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخض اہل جنت کے
سردار کو دیکھنا چاہے وہ حسین ابن علی کو دیکھ لے۔(صحیح ابن حبان )