اللہ تعالیٰ نے جس طرح مردوں کے کچھ حقوق عورتوں پر لازم کیے ہیں اس طرح عورتوں کے کچھ حقوق مردوں پر لازم کیے ہیں جن کا ادا کرنا مردوں پر لازم ہے، چنانچہ قرآن مجید میں ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں اور حضور کا یہ بھی فرمان ہے کہ میں تم لوگوں کو عورتوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں لہذا تم لوگ میری وصیت قبول کرو۔

اب یہاں عورتوں کے کچھ حقوق بیان کرتے ہیں:

1۔ عورت اگر بیمار ہو جائے تو شوہر کا یہ اخلاقی حق ہے کہ غم خواری اور تیمارداری میں ہر گز ہر گز کو تاہی نہ کریں بلکہ اپنی دلداری اور دل جوئی اور بھاگ دوڑ سے عورت کے دل پر نقش بٹھا دیں کہ میرے شوہر کو مجھ سے بے حد محبت ہےاس کا نتیجہ یہ گا کہ عورت شوہر کے اس احسان کو یاد رکھے گی اور شوہر کی خدمت میں اپنی جان لڑا دے گی۔

2۔ شوہر کو چاہیے کہ عورت کہ اخراجات کے بارے میں بہت زیادہ بخیلی اور کنجوسی نہ کریں نہ حد سے زیادہ فضول خرچی کریں بلکہ اپنی آمدنی دیکھ کر اخراجات مقرر کرے نہ اپنی طاقت سے بہت کم نہ بہت زیادہ۔

3۔ عورت کا اس کے شوہر پر یہ بھی حق ہے کہ شوہر اس کو بناؤ سنگھار و نفاست وغیرہ کا سامان (تیل، کنگھی، مہندی، سرمہ،خوشبو) وغیرہ فراہم کرتا رہے تاکہ عورت اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھ سکے اور بناؤ سنگھار کے ساتھ رہے۔

4۔ شوہر کو چاہیے کہ سفر میں جاتے وقت اپنی بیوی سے انتہائی محبت کے ساتھ ہنسی خوشی ملاقات کر کے گھر سے نکلے اور سفر سے واپسی پر بیوی کے لے کچھ نہ کچھ ضرور لے کر آئیں کچھ نہ ہو تو کچھ کھٹا میٹھا ہی کے آئیں اور بیوی سے کہیں یہ خاص تمہارے لیے ہیں۔

5۔ مرد بلا شبہ عورت پر حاکم ہیں لہذا مرد کو یہ حق حاصل ہے کہ بیوی پر اپنا حکم چلائے مگر پھر مرد کے لئے یہ ضروری ہے کہ اپنی بیوی سے کسی ایسے کام کی فرمائش نہ کریں جو اس کی طاقت سے باہر ہوں یا اس کو وہ کام انتہائی نا پسند ہوں کیونکہ عورت اگر چہ جبری طور پر وہ کام کر دیں گی لیکن اس کے دل میں نا گواری ضرور پیدا ہو گی۔