جس طرح مردوں کا حق عورتوں پرہےاسی طرح عورتوں کا بھی حق مردوں پر ہے۔ گویا دنیا کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ نہ سمجھو کہ بس مردوں کے حقوق عورتوں پر اور شوہروں کے حقوق بیویوں پر ہوتے ہیں نہیں بلکہ اسی طرح عورتوں کے بھی حقوق مردوں پر اور بیویوں کے حقوق بھی شوہروں پر ہوتے ہیں۔ مرد عورت دونوں کو حکم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے مخلص اور وفادار رہیں بلکہ یک جاں و دوقالب ہوں، ایک دوسرے کے پردہ پوش ایک دوسرے کی زینت اور ایک دوسرے کی تکمیل کا ذریعہ ہوں اور ایک دوسرے کی معاشی اور معاشرتی کمی میں کمال کا وسیلہ بن کر رہیں۔

اکثر عورتوں میں ضد اور ہٹ ہوتی ہے مرد کو چاہیئے کہ اس کی ضد کے مقابلے میں سختی اور درشتی سے کام نہ لے، رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

1۔ عورتوں کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرو کہ ان کی پیدائش ٹیڑھی پسلی سے ہوئی ہے وہ تیرے لیے کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی۔ اگر تو اسے برتنا چاہے تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اور سیدھا کرنا چاہے گا تو توڑ دے گا اور توڑنا طلاق دینا ہے۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1468)

2۔ مسلمان مرد اپنی مسلمان بیوی سے بغض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے تو دوسری پسند ہوگی۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1469) یعنی عورت کی ساری ہی عادتیں خراب نہیں ہوں گی جبکہ اچھی بری عادتیں اور ہر قسم کی باتیں ہوں گی تو مرد کو یہ نہ چاہیے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بری عادت سے چشم پوشی کرے اور اسی کی اچھی عادتوں پر نظر رکھے۔

3۔ تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165) انسان کے بہتر، خوش اخلاق اور صالح ہونے کی یہ ایک ایسی پہچان بتادی گئی ہے کہ اس آئینہ میں ہر شخص اپنا چہرہ دیکھ سکتا ہے جو اپنوں کے ساتھ احسان اور انصاف نہیں کر سکتا اس سے کیا توقع کہ وہ دوسروں سے اچھا سلوک کرے گا۔ حسن معاملہ اور نیکی گھر سے شروع ہونی چاہیے۔

4۔ مردوں پر فرض ہے کہ عورتوں کو اچھی رہائش اچھا اور حلال کھانا اچھا پہننے کے لئے دینا چاہیے اور ان کی تمام ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔ حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! عورتوں کے بارے میں نیکی اور بھلائی کرنے کی وصیت فرماتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو۔بے شک عورتوں کا تمہارے اوپر حق ہے تم ان کے پہنانے اور کھلانے میں نیکی اختیار کرو۔ (سنی بہشتی زیور، ص 232)

5۔ ایک موقع پر ایک شخص نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ بیوی کا حق شوہر پر کیا ہے؟ فرمایا: جب خود کھائے تو اس کو کھلائے اور جیسا خود پہنے اس کو پہنائے نہ اس کے منہ پر تھپڑ مارے نہ اس کو برا بھلا کہے اور نہ گھر کے علاوہ اسکی سزا کے لیے اس کو علیحدہ کر دے۔(ابن ماجہ، 2/409، حدیث: 1850)

الغرض اسلامی خاندان میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا بہی خواہ ایک دوسرے کا ہمدرد اور ایک دوسرے کا پردہ پوش رہنا چاہیے۔ باہمی رواداری سے کام لینا چاہیے۔ دونوں میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ وہ اس کے لیے اوڑھنا بچھونا ہے یہ اس کے لیے اوڑھنا بچھونا ہے جس طرح لباسی جسم کے عیبوں کو چھپاتا ہے اور اس کے حسن و خوبی کو ابھارتا ہے، اسی طرح شوہر اور بیوی کا اخلاقی کمال یہ ہے کہ ایک دوسرے کی کمزوری کو چھپائیں اس پر صبر کریں اور ایک دوسرے کی خوبیوں کو نگاہ میں رکھیں اور بہتر سے بہتر صورت میں اپنے باہمی تعلقات کو ظاہر کریں۔