بیوی کے پانچ حقوق از بنت محمد شاہد، جامعۃ المدینہ
ام عطار سعید آباد کراچی
شادی شدہ زندگی کے بعد ایک نئی
زندگی کا آغاز ہوتا ہیں جس میں میاں اور بیوی دونوں شامل ہوتے ہیں شادی شدہ زندگی
بسر کرنے کیلئے
مرد اور عورت دونوں کو چاہیے کہ شادی یعنی نکاح جیسے پیارے رشتے میں بندھنے سےپہلے
ایک دوسرے کے حقوق کے بارے میں جان لےایک عورت نکاح کےبعد بہن بیٹی کے ساتھ ساتھ اپنے
شوہر یعنی جس کے وہ نکاح میں اس کی زوجہ مطہرہ یعنی بیوی بھی بن جاتی ہیں جس کی
وجہ سے وہ اپنے جان سے پیارے والدین اور اپنے گھر یعنی جس گھر میں اس نے اپنی
زندگی کے کثیر سال گزارے ہوتے ہیں صرف اپنے شوہر کیلئے
ان سب سے دور ہو کر اپنے شوہر کے ساتھ رخصت ہوتی ہیں۔ بیوی پہ یہ حق ہے کہ وہ اپنے
شوہر کے تمام حقوق ادا کرے جس کا آغاز وہ اپنے شوہر کے ساتھ رخصت ہوتے ہی کر دیتی
ہیں اور ہر قدم پر اپنے شوہر کا ساتھ دیتی ہیں ٹھیک اسی طرح شوہر پر بھی حق ہے کی
وہ اپنی بیوی کے تمام حق ادا کرے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ
2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے
موافق۔
ایک شادی شدہ زندگی بسر کرنے کے لیے میاں بیوی
دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے ہوتے کبھی کبھی گھر کی خوشحالی کیلئے بیوی
اپنے تمام ارمانوں کو مار دیتی ہیں تو کبھی کبھی شوہر اپنے گھر کو چلانے کیلئے
دن رات محنت کرتا ہےاور اپنی بیوی بچوں کیلئے
ان کی خوشی کیلئے اپنی
ساری خواہشات کو قربان کر دیتے ہیں اور میاں بیوی کی ایسی یکتائی کی وجہ سے گھر
میں خوشحالی کا ماحول بن جاتا ہے۔
اکثر اسلامی بہنیں کہتی ہیں کہ جگہ جگہ صرف شوہر کے
حقوق کئے
جارہے ہوتے ہیں کیا بیوی کے کوئی حقوق نہیں۔ تو
ایسا نہیں ہے بلکہ ہمارے پیارے دین اسلام میں ہر شخصيت کے حق کو بیان کیا گیا ہے۔
جب شوہر کے حقوق بیان ہوئے ہیں تو بیوی کے بھی قرآن و حدیث میں حقوق بیان ہوئے
ہیں جن میں سے پانچ حقوق ملاحظہ فرمائیں:
1۔ عورت کا اس کے شوہر پر ایک حق یہ بھی ہیں کہ
شوہر عورت کے بستر کی رازداری باتوں کو دوسروں کے سامنے نہ بیان کرے بلکہ اس کو
راز بنا کر اپنے دل ہی میں رکھے۔ اسی حق کے متعلق ایک حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ کے نزدیک قیامت کے روز مرتبے کے لحاظ سے وہ
آدمی بہت برا ہے جو اپنی بیوی کے پاس آئے پھر اسے فاش
کردے۔ (3)
2۔ مہر ادا کرنا۔ ترجمہ کنز الایمان: اور عورتوں کو
ان کے مہر خوشی سے دو۔ بیوی کا مہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اور شوہر پر واجب ہے۔(4)
3۔ برائی سے منع کرنا۔
ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اپنی جانو اوراپنے گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ (5)
یہ آیت مبارکہ برائی سے ممانعت کے
لیے ہے۔ شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ اسے برائی
سے منع کرتا رہے۔
4۔ بیوی پر اعتماد اور بھروسہ کرنا۔ اس حق کے متعلق
ایک حدیث مبارکہ ملا حظہ فرمائیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت اپنے شوہر
کے گھر کی نگران اور محافظ ہے اور اس معاملہ میں عورت سے قیامت میں اللہ پاک پوچھ
گچھ فرمائے گا۔ (7)
شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی پر اعتماد اور بھروسہ
کرے اور گھریلو معاملات اس کے سپرد کرے تاکہ بیوی اپنی حیثیت کو پہچانے اور اس کا
وقار اس میں خود اعتمادی پیدا کرے اور وہ نہایت ہی دلچسپی اور کوشش کے ساتھ
گھریلومعاملات کو سنبھالے۔
5۔ بیوی کی عادات پر صبر وضبط کرنا۔ چنانچہ حدیث
پاک میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرم نور مجسم ﷺ نے
فرمایا: کوئی
مومن کسی ایماندار عورت سے بغض نہ رکھے اگر اسے اس کی کوئی
بات ناپسند ہو تو کوئی دوسری بات
پسندہوگی۔(8)
حوالہ نمبر 1۔ صراط الجنان، 1/348
حوالہ نمبر 2۔ میاں بیوی کے حقوق، ص 98
حوالہ نمبر 3۔ میاں بیوی کے حقوق، ص 99
حوالہ نمبر 4۔ پ 28، الطلاق:6
حوالہ نمبر 5۔ پ 4، النساء: 4
حوالہ نمبر 6۔ پ 28، التحریم: 6
حوالہ نمبر 7۔ میاں بیوی کے حقوق، ص96