اسلام امن و سلامتی اور باہمی تعاون خیر خواہی کا دین ہے اس کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ کمزور کے کھانے پینے پہننے اوڑنے رہنے سہنے کی ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری ان لوگوں پر ہوتی ہے جو اس کی اہلیت رکھتے ہوں جیسے بچوں ذمہ داری والدین پر اسی طرح عورت کی کفالت کی ذمہ داری اس کی عمر کے مختلف ادوار میں مختلف مردوں پر لازم قرار دی گئی ہے السلام نے عورت کے صنف نازک ہونے کا یوں خیال فرمایا کہ اس پر اولاد کو پالنے پوچھنے اور اچھی تربیت کی ذمہ داری تو عائد کی مگر اس کے ناتواں کندھوں پر کمانے کا بوجھ نہیں ڈالا بلکہ فکر معاش کی جان گھلانے والی پابندی اور کفالت کی باری ذمہ داری مردوں پر ہی عائد کی ہے۔

عورت بیٹی ہے تو والدین اس کی پرورش کریں بیوی ہے تو اس کی کفالت کا اس کے شوہر پر ہے نکاح کے ذریعے قائم ہونے والا رشتے پر غور کیجئے تو درحقیقت شوہر اپنی بیوی کے کھانے پینے رہن سہن وغیرہ کے اخراجات پورے کرنے اور اولاد کی کفالت کی ذمہ داریاں قبول کرتا ہے اسلام نے شوہر کو اس کی ذمہ داری کے پورے کرنے پر اجر و ثواب کی بشارت عطا فرمائی تاکہ شوہر خوش دلی کے ساتھ اپنی آخرت کا بھلا چاہتے ہوئے اپنی بیوی بچوں کی کفالت کرے اس خرچ کردہ رقم کو افضل قرار دیا چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک وہ دینار جو تو نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا ایک وہ جسے غلام کی آزادی پر خرچ کیا ایک وہ جسے تو نے مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ جسے تو نے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کیا ان میں سب سے زیادہ اجر و ثواب والا وہ ہے تو نے اپنی بیوی بچے پر خرچ کیا۔

اور عورت طلاق کی صورت میں جدائی کی بنا پر عدت کے دوران نان ونفقہ کی حقدار قرار پاتی ہے جبکہ شریعت کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے عدت شوہر کے گھر ہی گزارے جیسا کہ تفسیر صراط الجنان میں ہے: طلاق دی ہوئی عورت کو عدت پوری ہونے تک رہنے کے لیے اپنی حیثیت کے مطابق مکان دینا شوہر پر واجب اور عدت کے زمانے میں نفقہ یعنی اخراجات دینا بھی واجب ہے۔

اسلام نے محروم شوہر کی وراثت سے بیوی کا حق مقرر کیا ہے کہ اولاد کی موجودگی میں وراثت سے آٹھویں ہی سے اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں چوتھے ہی سے کیا حقدار ہوگی اگر عورت ماں ہو تو اولاد اس کے لیے راحت و سکون کا سامان کرے گی اور اگر بہن ہو تو بھائی اس کی نگہداشت کریں گے یوں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عورت عمر کے کسی بھی معاشی پریشانی کا شکار نہیں ہوتی۔

اسلام کے اس نظام کفالت نے عورت کی عفت وعصمت پاک دامنی کی حفاظت کر کے اس کی عزت شرافت کو چار چاند لگا دئیے اس لیے عورت کو اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کا شکر گزار ہو کر قران و سنت کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں خواتین کے ساتھ حسن سلو ک حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔آپ ﷺ کے فرامین مبارک اور سیرت طیبہ سے خواتین کی قدر و منزلت اجاگر ہوتی ہے نبی کریم ﷺ نے خواتین کے ساتھ حسن سلوک اور اچھے برتاؤ تاکید فرمائی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے ہیں اور میں تم میں سے اپنے گھر والوں کے ساتھ بہترین برتاؤ کرنے والا ہوں۔ (مکاشفۃ القلوب، ص583)

نبی کریم ﷺ نے جنت ماں کے قدموں میں قرار دی ایک موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ماں کی خدمت کو لازم پکڑو کیونکہ جنت اس کے قدموں میں ہے۔