بیوی کے پانچ حقوق از بنت طارق محمود مدنیہ، فیضان
ام عطار گلبہار سیالکوٹ
الله نے معاشرتی زندگی گزارنے کے اصول و ضوابط عطا
فرمائے ہیں اور معاشرے کی بنیاد میاں بیوی ہیں۔ اگر ان دونوں کے تعلقات درست ہوں
گے، دونوں نبی کریم ﷺ کی مبارک سنتوں کے مطابق زندگی گزارتے گے تو ایک اچھا معاشرہ
وجود میں آئے گا۔ اسلام شادی شدہ زندگی چاہتا ہے اور میاں بیوی کے حقوق متعیّن
کرتا ہے، ازواجی زندگی میں اصل پیار اور محبت ہیں جو میاں بیوی کے مابین خوشگوار
ذہنی حالت اور کیفیت کا باعث ہے۔
اب بیوی کے
حقوق پر آپ کی خدمت میں 5 فرامین مصطفیٰ ﷺ پیش کئے جاتے ہیں۔
1۔ حق مہر کی ادائیگی: جس شخص نے کسی
عورت سے شادی کی اور اس کے لئے تھوڑا یا زیادہ مہر مقرر کیا۔لیکن اس کے جی میں اس
کا حق ادا کرنے کا ارادہ نہ تھا۔ تو قیامت کے دن وہ الله سے اس حال میں ملاقات
کرےگا کہ وہ زانی ہوگا۔ (معجم کبیر، 8/35،
حدیث: 7302)
2۔ بیوی پر اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرنا: عورتوں
کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو بےشک وہ تمہارے پاس قیدیوں کی طرح ہیں۔ (ترمذی،
2 / 387، حدیث: 1166)
3۔ عورت کے برے اخلاق کو برداشت کرنا: کوئی
مومن مرد اپنی مومن عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگروہ اس کی کسی عادت کو ناپسند کرتا ہے تو
کسی دوسری عادت کو پسند بھی تو کرتا ہے۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1469)
4۔ بیوی کے ساتھ اچھا اخلاق: اور
تم میں سے بہتر وہ ہیں جو اپنی بیوی کے حق میں اخلاق کے معاملے میں بہتر ہیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)
5۔ بیوی کے ساتھ حسن سلوک: اور
جو تمہاری ملکیت میں ہیں بیویاں ان کے بارے میں الله کا تقویٰ اختیار کرو۔ (مکاشفۃ القلوب، ص580)
ماں باپ کے بعد بیوی ہی وہ ہستی ہے جو مرد کا ہر
حال میں ساتھ نبھاتی ہے اور اس کی محبت اور رضامندی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتی، چنانچہ
سکون تب ہی ہو گا جب نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے آداب زندگی کو اپنائیں گے۔ لہذا مرد
پر لازم ہے کہ وہ بیوی کے ان حقوق کی پابندی کرے جو شریعت نے بحیثیت شوہر اس پر
عائد کئے ہیں۔