اللہ ارشاد فرماتا ہے: وَ
عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور
ان سے اچھا برتاؤ کرو۔
اللہ نے بیویوں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے ساتھ
زندگی گزارنے کا حکم فرمایا۔لہذا شوہر پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤ
کرے،شوہر پر بحیثیت شوہر اپنی بیوی اور بچوں کے کھانے، کپڑے اور رہائش کی ذمہ داری
ہے۔ حضور رحمت عالم ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ بہت اچھی طرح خوش مزاجی اور خوش
اخلاقی سے اپنی زندگی کے شب وروز بسر کرتے تھے۔ آپ کی خاطر داری اور دل جوئی کے
چند واقعات ملاحظہ کریں۔
1۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی
ہیں: یعنی حضور ﷺ گھر کے کاموں میں عورتوں کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ مثلا کبھی جھاڑو دے
دیا کبھی بستر وغیرہ تہ کر دیا یا آنا وغیرہ گوندھ دیایا سینے پرونے کے کام میں
شامل ہو گئے لیکن افسوس کہ آج کے شوہر سارے کام بیو بیوں سے لینا چاہتے ہیں، ان کی
ناز برداری اور ان کے راحت اور آرام کا خیال نہیں کرتے۔ ایسا نہیں ہوناچاہیے۔
2۔ حضور ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو خوش
کرنے کے لیے ان کی سہیلیوں کو گڑیا کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ
حضور ﷺ نے حضرت عائشہ کے پاس گھوڑے کی گڑیا دیکھی جس کے دونوں بازو پر پر لگے ہوئے
تھے، فرمایا یہ گھوڑا کیسا ہے ؟ اس کے دونوں پر کیسے ہیں؟ حضرت عائشہ نے جواب دیا
کہ حضرت سلیمان کے گھوڑے کے پر نہ تھے۔ یہ جواب سن کر حضور بہت ہنسے۔
3۔ خیبر سے واپسی کے وقت ایک مقام پر
حضور ﷺ کی اونٹنی پھسل گئی اور حضور گر پڑے اور ام المومنین حضرت صفیہ بھی گر پڑیں۔
حضرت ابوطلحہ آپ کو سنبھالنے کے لیے آپ کی طرف دوڑے تو آپ نے فرمایا: پہلے عورت کی
خبر لو، چنانچہ حضرت ابوطلحہ اپنے چہرہ پر کپڑا ڈال کر ان کی طرف چلے، جب ان کے
پاس پہنچ گئے تو وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا اور کجا وہ درست کر کے ان کو سوار کر
دیا۔