اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔

اللہ نے بیویوں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حکم فرمایا لہذا شوہر پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے، شوہر پر بحیثیت شوہر اپنی بیوی اور بچوں کے کھانے، کپڑے اور رہائش کی ذمہ داری ہے۔

ایذا پر صبر کا ثواب: رسول مقبول ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کی بد خصلتی پر صبر کرے اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا حضرت ایوب علیہ السلام کو ان کی مصیبت پر ملا۔ (کیمیائے سعادت، ص 262)

عورتوں پر مردوں کے حقوق: اے اسلام کی مقدس شہزادیو! اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 4، النساء:34) ترجمہ: مرد افسر ہیں عورتوں پر۔

نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا:انہیں وہ کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور انہیں وہ پہناؤ جو تم پہنتے ہو نہ انہیں مارو اور نہ انہیں برا بھلا کہو۔(ابو داود، 2/356،حدیث: 2142)

بیوی کے پانچ حقوق درج ذیل ہیں:

مہر کی ادائیگی: مہر کی ادائیگی ہر مرد پر لازم ہے بیوی کی جانب سے مقرر کردہ حق مہر ادا کرے کوئی بھی مرد بلا اجازت بیوی کی حق مہر کی رقم نہیں استعمال کر سکتا اس پر صرف اور صرف بیوی کا حق ہے وہ اس کو جدھر چاہے جیسے چاہے استعمال کرے۔

حسن معاشرت: یعنی اچھا رہن سہن، حسن سلوک، نیک باتوں کی تعلیم دینا اسے پردے کا حکم دینا اس کے ساتھ پیار محبت سے پیش آئے جو اپنے لئے پسند کرے وہی اس کے لئے بھی پسند کرے اس کے نان و نفقہ کا خیال رکھے اس کے رہائش کا انتظام کرے اس کا ہر طرح سے خیال رکھے۔

بیوی سے بغض نہ رکھنا: بیوی کے ساتھ بغض نہ رکھے اس کے ساتھ نرمی سے پیش آئے کہ حدیث مبارکہ میں ہے: مسلمان مرد (اپنی) عورت مومنہ کو مبغوض نہ رکھے (یعنی اس سے نفرت و بغض نہ رکھے) اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے،دوسری پسند ہوگی۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1469)

حیا و حجاب کی تعلیم و تاکید: شوہر اپنی بیوی کو حیا و حجاب کی تاکید کرے اسے پیار و محبت سے نرمی کے ساتھ سمجھائے کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے وہ تیرے لئے کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی اگر تو اسے برتنا چاہے تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اور سیدھا کرنا چاہے گا تو توڑدے گا اور توڑنا طلاق دینا ہے۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1468)

گھر امن کا گہوارہ: میاں بیوی کو چاہئے کہ آپس میں رواداری و محبت سے رہیں دونوں ایک دوسرے کے حقوق پر نظر رکھیں جیسے حدیث مبارکہ میں ہے کہ تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔ (ابن ماجہ، 2/278، حدیث: 1978)

میاں بیوی کا رشتہ اتنا کمزور نہیں ہونا چاہئے کہ اس رشتے کو لوگ اپنی مرضی سے چلائیں، یہ رشتہ میاں بیوی ہی کی رضامندی سے چلنا چاہیے۔

اللہ پاک میاں بیوی کو تمام حقوق کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین