حقوق حق کی جمع ہے اللہ تعالیٰ نے ہر بندے کو دوسرے بندے کا حق ادا کرنے کا حکم دیا ہے محسن انسانیت حضور ﷺ کی تشریف آوری سے قبل دنیا میں ہر شخص اپنے حقوق اور فرائض سے غافل تھا مرد عورتوں سے تو اپنے سارے حقوق ادا کرواتے تھے مگر عورتوں کو ایک لونڈی کی حیثیت سے رکھتے تھے، نہ ان کے حقوق کی ادائیگی کرتے تھے اور نہ ہی انہیں کوئی عزت دیتے تھے۔ مرد پر نکاح کے بعد عورت کے حقوق کی ادائیگی لازم ہو جاتی ہے اگر وہ اس میں کوتاہی کرے تو عذاب خداوندی کا سزا وار ہوگا۔ مرد پر عورت کے حقوق درج ذیل ہیں:

حسن سلوک: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔

اللہ پاک نے بیویوں کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حکم فرمایا لہذا شوہر پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے لیے بہتر ہو اور میں اپنی بیوی کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔ (ترمذی، 5/475، حدیث: 3921)

نان و نفقہ: نکاح کے بعد مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیوی کے سارے خرچ پورے کرے اس کے کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے کا خیال رکھے۔ مرد کی کمائی کا بہترین ذریعہ اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرنا ہے۔

بیوی کے رشتہ داروں سے حسن سلوک: جس طرح شوہر چاہتا ہے کہ بیوی اس کے گھروالوں رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے انکی خدمت کرے اس طرح شوہر کو چاہیے کہ وہ بیوی کے والدین اور رشتہ داروں کےساتھ حسن سلوک کرے۔

حدیث شریف میں ہے: اگر تم قیامت میں مجھ سے قرب چاہتے ہو تو اپنی بیوی کو راضی رکھو بلکہ اسکی خوشنودی کیلئے اس کے میکے والوں بلکہ اس کی سہیلیوں سے بھی حسن سلوک کرو۔

مارنے کی ممانعت:اسلام میں عورتوں کو مارنے کی ممانعت کی گئی ہے:بیوی کے حقوق کے بارے میں حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: انہیں وہ کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور انہیں وہ پہناؤ جو تم پہنتے ہو نہ انہیں مارو اور نہ انہیں برا بھلا کہو۔ (ابو داود، 2/356،حدیث: 2142)

رہنے کے مقام: شوہر کے حقوق میں شامل ہے کہ وہ بیوی کے رہنے کیلئے مکان کا بندوبست کرے تاکہ بیوی وہاں عزت و حفاظت سے رہے۔

ان روایتوں سے معلوم ہوا عورتوں کے معاملہ میں صبرو تحمل سے کام لینا چاہیے اور حکمت عملی اور دانائی کے ساتھ گزر بسر کرنا چاہیے۔